گجرات کا کنگ کون ؟

احمدآباد۔4۔ڈسمبر(سیاست نیوز) گجرات انتخابات سیاسی حلقوں کو نہیں بلکہ سٹہ بازار کی گلیوں کو بھی گرما چکے ہیں اور اب ’’گجرات کا کنگ کون‘‘ کے عنوان سے گجرات کے نتائج پر جاری تبصروں کے ذریعہ سٹہ بازار میں سٹہ عروج پر ہے۔گجرات انتخابات میں کون کامیاب ہوگا اور کسے شکست ہوگی سے زیادہ اس بات پر سٹہ جاری ہے کہ گجرات انتخابات میں ہاردک پٹیل کو بادشاہ گر کا موقف حاصل ہوگا یا نہیں اور اگر ہوگا تو کیا ان کی پٹیل تحفظات تحریک کامیاب ہوگی؟اس کے علاوہ سٹہ بازار میں اس بات پر بھی چرچہ کی جا رہی ہے کہ کیا گجرات اسمبلی انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی اپنے موقف کو برقرار رکھنے میں کامیاب ہوتی ہے یا پھر راہول گاندھی کی گجرات انتخابی حکمت عملی کامیاب ہوتی ہے اور وہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے مضبوط قلعہ سمجھے جانے والی ریاست گجرات میں دراڑ ڈال سکتے ہیں۔گجرات کے دیہی علاقوں کے ترقیاتی امور کو بھی سٹہ بازار کا حصہ بنایا جا رہاہے اور کہا جار ہا ہے کہ گجرات میں دیہی ترقیات میں وکاس کا مسئلہ رائے دہی پر گہرے اثرات مرتب کر سکتا ہے اور کانگریس اس مسئلہ کو بہت اچھے انداز میں عوام کے درمیان لے جانے میں کامیاب ہو رہی ہے۔سٹہ بازار میں کانگریس اور بی جے پی دونوں کی قیمت فی الحال ایک ہی ہے۔