گجرات میں 9 پولیس اہلکاروں کیخلاف مقدمہ درج

پٹیل طبقہ کے نوجوان کی پولیس تحویل میں موت کی تحقیقات ،ہاردک پٹیل کا حکومت کو انتباہ

احمدآباد۔ 29 اگست (سیاست ڈاٹ کام) حکومت گجرات کی جانب سے پٹیل طبقہ کو تحفظات کیلئے احتجاج کے دوران 32 سالہ شخص کی حراست میں موت کی سی آئی ڈی تحقیقات کا حکم دیئے جانے کے بعد 9 پولیس اہلکار بشمول 2 انسپکٹرس اور ایک سب انسپکٹر کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔ ہاردک پٹیل اس احتجاج کی قیادت کررہے ہیں اور وہ کل مہلوک سویتنگ پٹیل کی آخری رسومات میں شرکت کریں گے۔ انہوں نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر حالات خراب ہوں تو اس کے لئے وہی ذمہ دار ہوگی۔ اسسٹنٹ کمشنر پولیس کے ڈی پانڈیا نے کہا کہ پولیس انسپکٹرس پی ڈی پرمار اور آر آر وسوا دونوں باپو نگر کے بشمول 9 دیگر پولیس اہلکاروں کے خلاف سویتنگ پٹیل موت کے مقدمہ کے سلسلے میں کیس بُک کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کل رات پٹیل کی موت مقدمہ کے سلسلے میں ایف آئی آر درج کیا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ ڈی اسٹاف یا ڈیٹیکشن اسٹاف کو اس مقدمہ کی تحقیقات کی ذمہ داری دی گئی ہے

تاہم مہلوک کے خاندان کے وکیل بی ایم مونگکیا نے دعویٰ کیا ہے کہ ایف آئی آر میں اس واقعہ کے ذمہ دار تمام پولیس عہدیداروں کے نام شامل نہیں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے ان تمام کے نام ایف آئی آر میں درج کرنے کا مطالبہ کیا تھا لیکن پولیس نے ہمارے مطالبہ کے مطابق ایف آئی آر نہیں کیا اور کئی اعلیٰ عہدیداروں بشمول اے سی پی کا نام شامل نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ اس مقدمہ میں کم رتبہ کے پولیس ملازمین کو قربانی کا بکرا بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایف آئی آر درج کرانے کے لئے ہمیں تقریباً 5 گھنٹے پولیس اسٹیشن بیٹھنا پڑا۔ یہ ہائیکورٹ کے حکم کی خلاف ورزی ہے اور تحقیر عدالت کے مترادف ہے۔ سویتنگ پٹیل کو پولیس مبینہ طور پر 25 اگست کو زبردستی لے گئی۔ ان کی ماں پربھابین پٹیل نے بتایا کہ پولیس نے اسے بری طرح زدوکوب کیا جس کی وجہ سے وہ زخموں سے جانبر نہ ہوسکا۔ گجرات ہائیکورٹ نے نعش کا دوسری مرتبہ پوسٹ مارٹم کرانے کا حکم دیا گیا تھا جس میں یہ پتہ چلا کہ سَر پر بری طرح زخم آنے کی وجہ سے موت واقع ہوئی۔ عدالت نے بادی النظر میں اسے نسل کشی تصور کرتے ہوئے انتظامیہ کو ایف آئی آر درج کرنے اور ساتھ ہی ساتھ سی آئی ڈی تحقیقات کا حکم دینے کی ہدایت دی تھی۔ پٹیل طبقہ کا یہ مطالبہ ہے کہ اسے او بی سی کوٹہ کے تحت تحفظات فراہم کئے جائیں ۔ اس دوران احتجاجی لیڈر ہاردک پٹیل نے کہا کہ کل وہ سویتنگ پٹیل کی آخری رسومات میں شریک ہوں گے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا پٹیل طبقہ کے ارکان کوئی احتیاطی اقدامات کررہے ہیں تو انہوں نے کہا کہ اگر ایسا کچھ ہو تو اس کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔

 

گجرات میں معمولات زندگی بحال ہونے کے بعد فوج واپس
رکھشا بندھن تہوار کی خریداری سے بازاروں میں دوبارہ رونق

احمدآباد 29 اگسٹ (سیاست ڈاٹ کام) گجرات میں حالات معمول پر آنے کے بعد حالیہ تشدد سے متاثرہ علاقوں میں آج کرفیو مکمل برخاست کردیا گیا ہے۔ تحفظات کے مطالبہ پر جاریہ ہفتہ کے اوائل میں پٹیل برادری کے پرتشدد احتجاج کے بعد گزشتہ 2 یوم سے کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل پولیس (لاء اینڈ آرڈر) پی پی پانڈے نے بتایا کہ ریاست میں کسی بھی مقام سے تشدد کی اطلاع نہیں ہے جس کے پیش نظر ریاست کے 11 مقامات پر 25 اگسٹ سے نافذ کرفیو آج سے برخاست کردیا گیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ شہر احمدآباد میں تمام 9 پولیس اسٹیشنوں سے کرفیو اٹھا دیا گیا ہے جہاں پر گزشتہ 2 یوم سے حاالات مکمل پرامن ہیں۔ تاہم پٹیل برادری کے احتجاج کے دوران تشدد سے متاثرہ علاقوں میں نیم فوجی دستوں کو برقرار رکھا جائے گا۔

احمدآباد ضلع کلکٹر راجکمار بنیوال نے بتایا کہ فوج کی 5 کمپنیوں کو آج شام واپس بھیج دیا جائے گا جوکہ تشدد پر قابو پانے کیلئے طلب کی گئی تھیں۔ شہر احمدآباد میں گزشتہ دو یوم سے پرسکون حالات کے پیش نظر پولیس کمشنر شیونند جھا نے مکمل کرفیو برخاست کردینے کا فیصلہ کیا ہے۔ شہر کے 9 پولیس اسٹیشنس کے حدود میں 26 اگسٹ کے دن زبردست تشدد، لوٹ مار، خانگی اور سرکاری املاک کو نذر آتش کردینے کے واقعات کے بعد کرفیو نافذ کردیا گیا تھا۔ آج کرفیو کی برخاستگی کے بعد شہر کی سڑکوں پر ٹریفک بحال ہوگئی اور سرکاری بسیں اور خانگی گاڑیاں دوڑتے ہوئے نظر آئیں۔ دریں اثناء رکھشا بندھن تہوار کے موقع پر آج بازاروں میں خریداروں کا ہجوم امڈ پڑا۔ علاوہ ازیں راجکوٹ، مہنسا، سورت، جام نگر، مرابی اور سبرکنتھا میں بھی معمولات زندگی بحال ہوگئے۔ تاہم ریاست بھر میں موبائیل انٹرنیٹ سرویسس پر دوشنبہ تک پابند عائد رہے گی تاکہ افواہوں اور اشتعال انگیز پیامات کیر سائی کا تدارک کیا جاسکے۔