نیو یارک 26 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام)امریکہ میں آمد سے قبل وفاقی عدالت نے وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف سمن جاری کردیئے ہیں جو 2002 کے گجرات فسادات میں ان کے مبینہ کردار کے بارے میں ہیں جبکہ وہ ریاست گجرات کے چیف منسٹر تھے۔ مودی کے خلاف سمن امریکی وفاقی عدالت نے نیو یارک کے جنوبی ضلع سے نیو یارک کی امریکی انصاف مرکز کی جانب سے داخل کردہ ایک مقدمہ کی ایماء پر جاری کئے۔ اپنے پانچ روزہ قیام کے دوران نریندر مودی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس سے خطاب کریں گے۔ ہندوستانی نژاد امریکی برادری میڈیسن اسکوئر گارڈن نیویارک میں ان کی تقریر سماعت کرے گی۔ ایک غیر منافع خور انسانی حقوق کی تنظیم نے فسادات میں زندہ بچ جانے والے دو افراد کے ساتھ مودی کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ مودی آج نیو یارک پہنچنے والے ہیں، یہ بحیثیت وزیر اعظم اُن کا اولین دورہ امریکہ ہے ۔مخالف ہندوستان سرگرمیوں کیلئے شہرت رکھنے والے گروپس نے اُن کے خلاف نیویارک اور واشنگٹن میں سلسلہ وار احتجاجی مظاہروں کا پروگرام بنایا ہے۔ مودی کے خلاف مقدمہ غیر ملکی اثاثہ جات کے دعووں کے قانون اور اذیت رسانی کے شکار افراد کے تحفظ کے قانون کے تحت دائر کیا گیا ہے نقصانات کیلئے مالی اور تعزیرارتی معاوضہ طلب کیاگیا ہے۔ دو صفحات پر مشتمل شکایت میں مودی پر الزام عائد کیاگیا ہے کہ وہ انسانیت سوز جرائم کے مرتکب ہیں ۔ماورائے عدالت ہلاکتوں،اذیت رسانی اور متاثرین کو ذہنی و جسمانی صدمہ پہنچانے میں ملوث رہ چکے ہیں۔ متاثرین کی اکثریت مسلم برادری کی تھی۔ وزیر اعظم مودی کے خلاف اذیت رسانی کا مقدمہ انسانی حقوق کا استحصال کرنے والوں کیلئے چاہے و ہ کہیں بھی ہوں ایک بلند آہنگ پیغام دیتا ہے ۔ تنظیم اے جے سی کے ڈائرکٹر جان براڈلی نے کہا کہ وقت اور فاصلہ اور اقتدار پر قبضہ انصاف کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنے گا۔ غیر ملکی اذیت رسانی معاوضہ طلبی کا قانون جسے غیر ملکی اذیت رسانی ازالہ قانون بھی کہا جاتا ہے ایک امریکی وفاقی قانون ہے جو سب سے پہلے 1789 ء میں امریکی شہریوں کی جانب سے منظور کیا گیا تھا اور امریکہ کے باہر بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کے ارتکاب کے بارے میں ہے۔ مقدمہ پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے مرکزی وزیر قانون روی شنکر پرساد نے آج کہا کہ حکومت مبینہ سمنس کا جو امریکی عدالت نے مودی کے خلاف جاری کئے ہیں جائزہ لے گی۔ پرساد نے کہا کہ وہ ان کے بارے میں کچھ بھی نہیں جانتے وہ یہ بات ذرائع ابلاغ سے ہی سن رہے ہیں۔ اس کا جائزہ لیا جائے گا ۔