احمد آباد۔ 12 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) گجرات کے سابق ڈائرکٹر جنرل پولیس آر بی سری کمار نے آج وزیراعظم منموہن سنگھ کو مکتوب تحریر کرتے ہوئے وزارت دفاع اور وزارت داخلہ کو یہ ہدایت دینے کی خواہش کی کہ وہ 2002ء فرقہ وارانہ فسادات سے متعلق موجود تمام ریکارڈس ایس آئی ٹی اور ناناوتی کمیشن کو پیش کریں۔ انہوں نے مکتوب میں کہا کہ اس ضمن میں وزیراعظم کو ہدایت دینے کی انہوں نے پرخلوص درخواست کی ہے۔ 1971ء بیچ کے آئی پی ایس آفیسر سری کمار جنہوں نے 2007ء میں سبکدوشی اختیار کی، بتایا کہ فسادات کے متاثرین اکثر یہ شکایت کرتے ہیں کہ مرکزی حکومت تحقیقاتی ایجنسیوں کو اہم ریکارڈس فراہم نہیں کررہی ہے۔ انہوں نے مابعد گودھرا فسادات فوج اور سنٹرل پیرا ملٹری فورسیس کی جانب سے لا اینڈ آرڈر کے سلسلہ میں ڈیوٹی انجام دینے والوں سے متعلق ریکارڈس کی بھی خواہش کی جو وزارت داخلی امور کے تحت آتے ہیں۔
سری کمار نے بتایا کہ انہوں نے وزیردفاع اے کے انٹونی اور وزیرداخلہ سشیل کمار شنڈے سے نمائندگی کی تھی کہ وہ متعلقہ حکام کو مواد تحقیقاتی اداروں کو فراہم کرنے کی ہدایت دیں۔ انہوں نے تشدد کے متاثرین کے ساتھ مرکز کے رویہ پر نکتہ چینی کی۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کے رویہ سے متاثرین میں شدید مایوسی پائی جاتی ہے اور یہ احساس تقویت پا رہا ہیکہ فسادات کی منصوبہ بندی، انتظام اور سہولت فراہم کرنے والوں کو سزاء دینے کے معاملہ میں مرکزی حکومت اپنا وعدہ پورا نہیں کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یو پی اے حکومت چیف منسٹر گجرات اور دیگر سیاسی، سرکاری اور پولیس عہدیداران و لیڈرس کے رول کی تحقیقات کیلئے جوڈیشیل کمیشن قائم کرنے میں ناکام رہی۔ اس کے علاوہ فرقہ وارانہ فسادات سے نمٹنے اور اس کی روک تھام کے ساتھ ساتھ حکام کو جوابدہ بنانے کے معاملہ میں مؤثر قانون سازی میں بھی مرکز ناکام رہا۔ واضح رہیکہ سپریم کورٹ کی جانب سے مقرر کردہ ایس آئی ٹی اور ناناوتی کمیشن، گودھرا ٹرین آتشزنی اور مابعد پیش آئے ریاست گیر فسادات کی تحقیقات کررہے ہیں۔