نئی دہلی۔ 16؍مارچ (سیاست ڈاٹ کام)۔ نریندر مودی پر تنقید کرتے ہوئے راہول گاندھی نے آج مطالبہ کیا کہ 2002ء کے گجرات فسادات کے دوران ریاستی حکومت واضح اور ناقابل معافی حد تک ناکام رہی ہے، جس کے لئے اسے قانونی طور پر جوابدہ بنایا جانا چاہئے۔ انھوں نے نریندر مودی کو بے قصور قرار دینا قبل از وقت قرار دیتے ہوئے کہا کہ فسادات میں مودی کے کردار کی مزید تحقیقات ضروری ہیں۔ انھوں نے کہا کہ مودی اخلاقی بنیادوں پر جوابدہ ہیں، انھیں واضح اور ناقابل معافی حد تک حکمرانی کی ناکامی کے لئے قانونی جوابدہی کرنی چاہئے۔ وہ ایک انٹرویو کے دوران سوالوں کے جواب دے رہے تھے۔ انھوں نے کہا کہ ایس آئی ٹی کی رپورٹ پر بھی کئی قابل اعتبار ماہرین نے سنگین اعتراض کئے ہیں۔ ایس آئی ٹی کی کارکردگی میں شدید کوتاہیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ کوتاہیوں کا شکار ایس آئی ٹی کی رپورٹ قبول کرنا جب کہ یہ ابھی بالاتر عدالتوں کی جانچ میں ہے، مناسب نہیں ہے۔ انھوں نے واضح طور پر الزام عائد کیا اور نشاندہی کی کہ ثبوتوں سے 2002ء کے فسادوں کی ذمہ داری مودی پر عائد ہوتی ہے۔
ان کے کردار کی کافی تحقیقات نہیں کی گئی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ کئی سوالوں کے جواب ہنوز دستیاب نہیں ہوئے۔ ملک کو بہت کچھ جاننا باقی ہے۔ راہول گاندھی نے لوک سبھا انتخابات کو عملی اعتبار سے صدارتی طرزِ حکومت کا مقابلہ تسلیم کرنے سے انکار کردیا اور کہا کہ یہ شخصی مقابلہ نہیں بلکہ نظریات کی جنگ ہے۔ انھوں نے ادعا کیا کہ کانگریس ہر ایک کی آزادی اور وقار کی نمائندہ ہے، انسانیت اور سب کی ترقی کی سرفرازی چاہتی ہے جب کہ بی جے پی ہندوستان کو غریبوں کا مقام نہیں سمجھتی، مختلف مذاہب یا نظریات کی اس کے ہندوستان میں کوئی جگہ نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ جس نظریہ کے مودی نمائندہ ہیں، وہ ہندوستان کے لئے خطرناک ہے۔ یو پی اے حکومت کی کارکردگی سے عوام کے مایوس ہونے کے بارے میں سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ وہ آمرانہ طرزِ حکومت میں یقین نہیں رکھتے۔ یہ انتہائی خطرناک ہے۔ جو عوام اس کو درست نہیں سمجھتے، وہ انھیں کچل دیتا ہے۔ مودی کی انتخابی مہم کے دوران استعمال کی جانے والی زبان کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ سیاسی قائدین اس قسم کی زبان استعمال کرتے ہیں، اس کے بارے میں فیصلہ کرنا عوام کی ذمہ داری ہے۔ کرپشن کے خاتمہ کے بارے میں انھوں نے کہا کہ تیز رفتار عدالتی کارروائی اور خاطیوں کو سزاؤں سے کرپشن کا انسداد ممکن ہے۔ انھوں نے کہا کہ لوک پال بِل اور خبردار کرنے والوں کے تحفظ کا بِل ہنوز منظور نہیں ہوا۔