گجرات فسادات :ذکیہ جعفری ہائی کورٹ سے رجوع

احمد آباد ۔ 18 ۔ مارچ (سیاست ڈاٹ کام) سابق کانگریس رکن پارلیمنٹ احسان جعفری کی اہلیہ نے ہائی کورٹ سے رجوع ہوتے ہوئے لوور کورٹ کے فیصلہ کو چیلنج کیا ہے جس میں چیف منسٹر گجرات نریندر مودی اور دیگر کو 2002 فسادات کے سلسلہ میں کلین چٹ دی گئی ہے۔ ذکیہ جعفری نے جن کے شوہر کو گلبرگ سوسائٹی فسادات میں تشدد پر آمادہ ہجوم نے ہلاک کردیا تھا ، آج ایک این جی او کے ہمراہ ہائی کورٹ میں فوجداری نظرثانی درخواست دائر کی ہے۔ انہوں نے نریندر مودی اور 59 دیگر کے خلاف مابعد گودھرا فرقہ وارانہ فسادات کے سلسلہ میں مجرمانہ سازش کے الزامات عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ این جی او سٹیزن فار جسٹس اینڈ پیس (سی پی جے) سماجی کارکن تیستا ستیلواد کی جانب سے چلائی جاتی ہے۔ ہائی کورٹ میں دائر کردہ تقریباً 540 صفحات پر مشتمل درخواست میں میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ بی جے گنترا کے حکم کو مسترد کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے جنہوں نے نریندر مودی اور دیگر کو دی گئی کلین چٹ رپورٹ کو قبول کیا ہے۔

ذکیہ جعفری نے سپریم کورٹ کی جانب سے مقرر کردہ خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) کی احمد آباد میٹرو پولیٹن کورٹ میں پیش کردہ حتمی رپورٹ کو بھی مسترد کرنے کی درخواست کی۔ ذکیہ جعفری نے ہائی کورٹ میں یہ درخواست ایسے وقت پیش کی جبکہ لوک سبھا انتخابات کا مرحلہ شروع ہوچکا ہے اور یہ بی جے پی کیلئے ناگوار ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ نریندر مودی کو پارٹی نے وزارت عظمی امیدوار کے طور پر پیش کیا ہے۔ وہ پھر ایک مرتبہ 2002 ء فسادات کے سلسلہ میں مختلف الزامات کے تحت عدالتی کشاکش کا شکار ہوگئے ہیں۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ میٹرو پولیٹن جج نے ایس آئی ٹی کی متنازعہ حتمی رپورٹ کو درخواست گزار (ذکیہ جعفری) کی بحث کا لحاظ کئے بغیر ہی قبول کرلیا ہے۔ میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ گنترا نے گزشتہ سال 26 ڈسمبر کو ذکیہ جعفری کی احتجاجی درخواست مسترد کردی تھی جس میں مودی کو ایس آئی ٹی کی جانب سے دی گئی کلین چٹ کو چیلنج کیا گیا تھا ۔

ایس آئی ٹی نے اپنی حتمی رپورٹ 8 فروری 2012 ء کو پیش کی تھی ۔ ہائی کورٹ میں ذکیہ جعفری کی درخواست نظر ثانی پر 20 مارچ کو سماعت کا امکان ہے۔ ذکیہ جعفری نے درخواست میں کہا کہ جن ملزمین کے خلاف شکایت کی گئی تھی ان کے تعلق سے ایس آئی ٹی آزادانہ اور غیر جانبدارانہ نہیں کی ہے۔ درخواست میں کہا گیا کہ نریندر مودی اور 59 دیگر ملزمین پر اجتماعی قتل ، لوٹ مار، عصمت ریزی اور شواہد مٹانے کے علاوہ گجرات محکمہ داخلہ کے اہم ریکارڈس کو تباہ کرنے کے الزامات عائد کئے جانے چاہئے۔