عام آدمی کی خریداری سے باہر ، مشکل حالات میں بھی ٹوٹی کے گھڑے مقبول
حیدرآباد ۔ 30 ۔ اپریل : ( نمائندہ خصوصی ) : موسم گرما کے عروج اور تجارت میں اضافہ کے ساتھ ہی غریب عوام کے مسائل میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے اور موسم گرما میں اہم ضروریات کی قیمتوں میں اضافے سے بھی غریب عوام کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ ان ہی پریشانیوں میں ایک اضافہ مٹی کے گھڑوں کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ ہے ۔ موسم گرما کی آمد کے ساتھ ہی مٹی کے گھڑے جو غریب عوام کے فریج ہوتے ہیں اس کا کاروبا عروج پر ہوتا ہے کیوں کہ مٹی کے نئے گھڑوں میں پانی کافی ٹھنڈا ہوتا ہے اور یہ پانی فریج کے پانی کے برعکس کافی صحت بخش بھی ہوتا ہے ۔ غریب کا فریج کہہ جانے والے گھڑوں کی قیمتوں میں اس مرتبہ کافی اضافہ دیکھا گیا ہے اور گذشتہ برس کی بہ نسبت اس مرتبہ ان گھڑوں کی قیمت دوگنی ہوچکی ہے ۔ ایک جانب غریب عوام مٹی کے گھڑوں کی قیمت میں دوگنا اضافہ سے پریشان ہے تو دوسری جانب مٹی کے گھڑوں کا کاروبار کرنے والے افراد بھی اپنی پریشانی سنا رہے ہیں ۔ مٹی کے برتن کی تجارت کرنے والی ایک خاتون لکشمما نے کہا کہ پہلے گھروں کے سامنے اتنی وسیع کھلی جگہ ہوتی تھی کہ مٹی کے برتن اور خاص کر مٹی کے گھڑوں کی گرما میں تیاری ہوتی تھی لیکن اب کھلی اراضی کا تصور ختم ہوگیا اور گھر اتنے چھوٹے ہوگئے کہ اب مٹی کے برتن گھروں میں بنانے کا طریقہ قصہ پارینہ بن چکا ہے ۔ جب گھڑے گھروں میں تیار نہیں ہورہے ہیں جس کی وجہ سے بھی ان کی قیمتوں میں اضافہ ہورہا ہے ۔ شہر میں اب گھڑوں کی تیاری ختم ہورہی ہے لہذا تلنگانہ کے ضلع محبوب نگر کے علاوہ گجرات سے بھی یہ گھڑے حیدرآباد آرہے ہیں ۔ اس ضمن میں راجیش کا کہنا ہے کہ چونکہ سفر کے دوران ہی 5 فیصد سے زیادہ مال ٹوٹ پھوٹ جاتا ہے لہذا انہیں اپنے سرمایہ کی واپسی کے لیے قیمتوں میں اضافہ کرنا پڑرہا ہے ۔ حیدرآباد کے مشہور مقام معظم جاہی مارکٹ میں مٹی کے برتن کے قدیم تاجروں میں 7 ایسے افراد بھی شامل ہیں جنہوں نے اس کاروبار کو بند کرتے ہوئے متبادل راستے اختیار کرلیے ۔ یہاں اب مہنگے داموں میں گھڑے فروخت کرنے والی سنگیتا نے کہا ہے کہ اس کاروبار میں ہم بڑا سرمایہ مشغول کرتے ہیں لیکن نقصان سے محفوظ رہنے کے لیے گھڑوں کی قیمتوں میں اضافہ کے علاوہ ان کے پاس دوسرا راستہ نہیں ہے ۔ ان تمام حالات کے باوجود عوام میں ٹوٹی ( نل ) لگے ہوئے مٹی کے گھڑے کافی مقبولیت حاصل کرچکے ہیں جن کی قیمتیں 200 تا 250 روپئے کے درمیان ہے ۔۔