رائے دہندوں کو مذہبی خطوط پر تقسیم کرنے کی سازش ، پوسٹرس ، بیانرس اور ذرائع ابلاغ کا استعمال ، سیاسی جماعتوں کے ایک دوسرے پر الزامات
حیدرآباد۔7ڈسمبر(سیاست نیوز) گجرات انتخابات کے پہلے مرحلہ کی انتخابی مہم ختم ہونے سے قبل اوچھی سیاست کے نظارے شروع ہو چکے ہیں اور مخالف کانگریس گروپ نے رائے دہی کو مذہبی خطوط پر تقسیم کرنے کیلئے پوسٹر اور بیانرس کا استعمال کرتے ہوئے اسے ذرائع ابلاغ میں پھیلا دیا جس کے نتیجہ میں گجرات کے رائے دہندوں بالخصوص سیکولر رائے دہندوں میں بے چینی کی کیفیت پیدا ہو چکی ہے ۔ گجرات کے ضلع سورت کے علاقہ میں مسجد کی دیوار پر بیانر آویزاں کرتے ہوئے یہ پیغام دیا گیا ہے کہ ’’ اگر گجرات میں احمد پٹیل کو چیف منسٹر دیکھنا چاہتے ہوں تو کانگریس کے حق میں ووٹ کا استعمال کریں‘‘ پوسٹر پر راہول گاندھی اور احمد پٹیل کی تصاویر ہیں اور کانگریس کا انتخابی نشان موجود ہے ۔ کانگریس نے اس طرح کے کسی بیانر یا پوسٹر کی اجرائی کی تردید کی ہے لیکن اس بیانر کی ذرائع ابلاغ میں تشہیر کے بعد سیکولر ذہن کے حامل رائے دہندوں میں بے چینی کی کیفیت پیدا ہوچکی ہے ۔ مسجد کی دیوار پر آویزاں کئے گئے اس بیانر سے متعلق کہا جا رہا ہے کہ صبح کی اولین ساعتوں میں یہ بیانر نصب کرتے ہوئے اس کی تصاویر اور ویڈیو بنائی گئی اور بعد ازاں اسے نکال دیا گیا ۔ کانگریس قائدین کا کہنا ہے کہ اگر ان کی جانب سے یہ بیانر لگایا جاتاتو اسے رہنے دیا جاتا نکالا نہیں جاتا لیکن اس بیانر کی تصویر کشی اور فلمبندی کے بعد اسے نکال دیا جانا ہی اس بات کی دلیل ہے کہ اس بیانر کی تنصیب کے پیچھے کو سازش کارفرما ہے جبکہ ذرائع ابلاغ میں جس طرح سے اس بیانر اور پوسٹر کو پیش کیا جا رہاہے اس سے رائے دہندوں کے ذہنوں کو پراگندہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔گجرات اسمبلی کے پہلے مرحلہ کے انتخابات کی انتخابی مہم کے اختتام سے چند گھنٹے قبل کی جانے والی اس حرکت کے متعلق بھارتیہ جنتا پارٹی کا دعوی ہے کہ کانگریس مسلم رائے دہندوں کو اپنے حق میں کرنے کیلئے اس طرح کی مہم چلا رہی ہے اور شکست کے خوف سے ان حرکات کا الزام بھارتیہ جنتا پارٹی پر عائد کر رہی ہے۔ انتخابی مہم کے دوران مذہبی جذبات کا استحصال کرتے ہوئے ووٹ مانگنے اور رائے دہی کو مذہبی رنگ دینے پر قانونی پابندی عائد ہے لیکن اس طرح کی اوچھی حرکتیں سیاسی جماعتوں کے لئے نئی نہیں ہیں اور اس طرح کے ہتھکنڈوں کے ذریعہ معصوم عوام کو ورغلایا جاتا رہا ہے گجرات انتخابات پر گہری نظر رکھنے والوں نے سوشل میڈیا پر اس بیانر اور پوسٹر کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے سیکولر ووٹوں کو تذبذب میں مبتلاء کرنے کی سازش قرار دینا شروع کردیا ہے ۔