گاندھی جی کے ہنستے ہوئے مجسمہ کی رونمائی

پٹنہ۔ 2 اکتوبر (سیاست ڈاٹ کام) گاندھی جی کے ہنستے ہوئے مجسمے کی آج میوزیم میں رونمائی انجام دی گئی لیکن حکمراں جنتا دل (یو) کے قائدین نے ہنسنے کی پس پردہ وجوہات کے بارے میں نئی بحث چھیڑ دی۔ سینئر لیڈر و سابق چیف منسٹر نتیش کمار نے کہا کہ گاندھی جی کو تمام مجسموں میں سنجیدہ اور غم زدہ موڈ میں دکھایا جاتا ہے، یہ واحد مجسمہ ہے جس میں وہ ہنس رہے ہیں، ایسا لگتا ہے کہ آج کے حالات پر گاندھی جی کو ہنسی آرہی ہے۔ انہوں نے ثابت کیا تھا کہ تشدد کمزور لوگوں کا ہتھیار ہے اور عدم تشدد کے ذریعہ آزادی دلائی، لیکن آج فرقہ وارانہ زہر سماج میں سرایت کرچکا ہے اور یہ زہر پھیلانے والے کامیاب ہورہے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ گاندھی جی انہی حالات کو دیکھ کر ہنس رہے ہیں۔ نتیش کمار نے کہا کہ گاندھی جی جیسے مذہبی شخص کو مذہب کے نام پر ہلاک کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کے 67 سال بعد بھی لوگ اخلاقی اقدار پر عمل نہیں کررہے ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ گاندھی جی کو انہی حالات پر ہنسی آرہے ہیں۔ چیف منسٹرجتن رام مانجھی نے کہا کہ اگر آج گاندھی جی زندہ ہوتے تو ذات پات کی تفریق ، فرقہ پرستی ، کرپشن اور منشیات کی لت دیکھ کر ان کی آنکھوں میں آنسو آجاتے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ گاندھی آج کے ماحول میں بدعنوان لوگوں کی ترقی اور انہیں سماج میں جس طرح کا مقام و مرتبہ حاصل ہورہا ہے اسے دیکھ کر ہنس رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گاندھی جی کے اس مجسمہ میں ہنسنے کی ایک وجہ یہ بھی معلوم ہوتی ہے کہ لوگ اس حقیقت کو فراموش کرچکے ہیں کہ ہم سب اسی خدا کے بندے ہیں، لیکن آج ہم صرف اپنی ذات تک محدود ہوگئے ہیں۔