گائیکواڈ کے فضائی سفر پر امتناع کی برخاستگی کا مطالبہ

مثبت جواب سے حکومت کا گریز ، اشوک گجپتی راجو نے رکن کی سرزنش کی
نئی دہلی ۔27 مارچ  ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) شیوسینا کے ایک رکن پارلیمنٹ کے ہاتھوں ایرانڈیا کے ایک سینئر اہلکار کی جوتے سے پٹائی کے واقعہ کی آج لوک سبھا میں گونج رہی ۔ ان کی پارٹی کے ارکان نے اپنے ساتھی کی فضائی سفر پر عائد امتناع کی منسوخی کا مطالبہ کیا لیکن حکومت نے اس (مطالبہ) پر مثبت جواب نہیں دیا کیونکہ حکومت بھی امتناع سے متعلق ایرلائینس اداروں کے فیصلے کو حق بجانب تصور کرتی ہے ۔ حکمراں بی جے پی کی حلیف شیوسینا کے ارکان نے اس مسئلہ پر ایوان میں ہنگامہ آرائی کی اور ایک مرحلے پر کانگریس کے ارکان کے ساتھ لفظی بحث و تکرار میں اُلجھ گئے کیونکہ اس اپوزیشن جماعت کے ارکان نے شیوسینا رکن رویندرا گائیکواڈ کی اس حرکت کی مذمت کی تھی۔ ایوان میں شیوسینا کے گروپ لیڈر آنند راؤ اڈمل نے یہ مسئلہ اُٹھاتے ہوئے کہاکہ وہ صرف گائیکواڈ کے خلاف چند بڑے ایرلائینس اداروں کی طرف سے عائد کردہ امتناع کی منسوخی کا مطالبہ کررہے ہیں۔ گائیکواڈ نے 23 مارچ کو ایرانڈیا کے 60 سالہ ڈیوٹی منیجر کو تمام کیلئے اکانومی کلاس طیارہ میں بزنس کلاس میں نشست نہ دینے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حالت برہمی میں جوتے سے مار دیا تھا۔ تاہم وزیر شہری ہوابازی اشوک گجپتی راجو نے شیوسینا کے مطالبہ پر مثبت جواب دینے کے بجائے گزشتہ ہفتہ طیارہ میں پرتشدد رویہ اختیار کرنے والے رکن پارلیمنٹ گائیکواڈ کی سرزنش کی۔ اشوک گجپتی راجو نے کہاکہ ’’میں ایک ڈراؤنے خواب میں بھی یہ تصور نہیں کرسکتا کہ ایک رکن پارلیمنٹ ایسے کسی واقعہ میں ملوث ہوسکتا ہے ‘‘ ۔ گجپتی راجو نے کہاکہ ’’تشدد خواہ کسی بھی قسم کا ہو تباہ کن ہی ہوتا ہے ‘‘ ۔ ایس آر سمترا مہاجن نے کہاکہ شیوسینا ارکان کسی غلطی کی تائید کی کوشش کررہے ہیں۔ اسپیکر نے مزید کہاکہ ’’عوامی نمائندہ کی حیثیت سے یہ واقعہ سے جس میں وہ (گائیکواڈ) ملوث ہیں کوئی اچھا پیغام نہیں جارہا ہے ۔ مجھے زیادہ بولنے پر مجبور نہ کریں ‘‘۔