مسرتوں کی تجارت اُسے نہ راس آئی
وہ روز ایک نیا غم خرید لاتا ہے
ک80 کروڑ نوجوان
کناڈا کو ہندوستانی وزیراعظم کا دورہ 42 سال بعد ہوا ہے۔ وزیراعظم مودی نے اپنے سہ قومی دورہ کے آخری مرحلہ میں کناڈا میں ہندوستانی باشندوں سے خطاب کرتے ہوئے ’’بھروسہ و اعتماد‘‘ کی نئی فضاء قائم کرنے پر زیادہ توجہ دی۔ ہندوستان کو درپیش دیگر مسائل میں ترقی ہی واحد حل ہے۔ اگر ہندوستان کی ترقی میں غیرمقیم ہندوستانیوں کا رول بھی مؤثر ہوتو اس ترقی کے ثمرات تمام ہندوستانی عوام کو حاصل ہوں گے۔ بلاشبہ ہندوستان تمام خوبیوں اور صلاحیتوں کا حامل ملک ہے۔ مودی نے ہندوستان کی سابق حکومتوں پر شدید تنقید کی کہ جن کو گندگی کرنی تھی گندگی کرکے چلے گئے، ہم صفائی کرکے جائیں گے۔ ہندوستان کو عالمی سطح پر ایک طاقتور عالمی پیداوار کا ورک فورس فراہم کرنا ہے تو یہ نئی بات نہیں ہے۔ ہندوستانی ماہرین آج دنیا کے اہم ملکوں میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا چکے ہیں۔ امریکہ کے بعد کناڈا میں ہندوستانی ماہرین کی کثیر تعداد مقیم ہے۔ این ڈی اے حکومت نے بھی ہندوستان کو ماہرین کا ملک بنانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ اب تک اس ملک کو ’’اسکام‘‘ سے دوچار ملک قرار دیتے ہوئے وزیراعظم مودی نے کناڈا کے ساتھ یورانیم کا معاہدہ کیا ہے تو اس کے ساتھ ساتھ سرمایہ کاروں کو بھی راغب کرنے کی کوشش کی ہے۔ یورانیم کی اہمیت اس لحاظ سے بھی ضروری ہیکہ ہندوستان کو برقی و دیگر شعبوں میں تیزی سے ترقی کرنا ہے۔ کناڈا نے آئندہ 5 سال کیلئے ہندوستان کو یورانیم سربراہ کرنے کا معاہدہ کیا ہے۔ ہندوستانی عوام کی صلاحیتوں سے ہر کوئی واقف ہے۔ آج ساری دنیا میں ہندوستانی نوجوانوں کی صلاحیتوں کو تسلیم کیا گیا ہے۔ جہاں تک امریکہ اور کناڈا میں ویزا اور روزگار کا مسئلہ ہے اس سلسلہ میں حکومت ہند کو کناڈا پر زور دیتے ہوئے آسانیاں پیدا کرنے کی جانب کوشش کرنی چاہئے۔ وزیراعظم کی حیثیت سے مودی نے اپنے مشن میک ان انڈیا پر توجہ دی ہے اس کے ساتھ ساتھ بیرون ہند ہندوستانی عوام کے روزگار اور مستقبل کے تحفظ کیلئے بھی مساعی کرنی چاہئے۔ ہندوستان کا قیمتی اثاثہ اس کی نوجوان نسل ہے۔ اگر ہندوستان میں ہی ان نوجوانوں کو بہتر سے بہتر مواقع فراہم کئے جائیں تو وہ اپنے ملک کو دیگر ترقی یافتہ ملکوں کی صف میں کھڑا کرنے کیلئے اپنی خوبیوں کو بروئے کار لائیں گے۔ افسوس اس بات کا ہیکہ حکومتوں نے اب تک اپنے ملک کے نوجوانوں کے روزگار اور ان کے مستقبل کیلئے ٹھوس لائحہ عمل تیار نہیں کیا، جس کے نتیجہ میں ماہرین کی بڑی تعداد ہندوستان سے باہر اپنے مستقبل کو تلاش کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ وزیراعظم مودی اس بات پر فخر کررہے ہیں کہ ہندوستان میں 80 کروڑ نوجوان ہیں اور ان کے 80 کروڑ خواب بھی ہیں۔ جب 160 کروڑ ہاتھ محنت کے لئے آگے بڑھتے ہیں تو ایک مضبوط و مستحکم اور ترقی یافتہ ہندوستان بنانے میں کامیابی مل سکتی ہے لیکن حکومتوں نے خاص کر نریندر مودی نے اپنی 10 ماہ کی حکومت میں ان ہندوستانی نوجوانوں کو صرف خواب دیئے ہیں روزگار پیدا کرنے کا صرف زبانی جمع خرچ بنایا ہے۔ عملی کام کرنے میں وہ بھی ناکام دکھائی دیتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ ہندوستانی نوجوان روزگار تلاش کرنے والے نہیں جبکہ روزگار پیدا کرنے والے بن جائیں۔ اگر اس بات پر ایمانداری سے غور کیا جائے تو ہندوستانی نوجوانوں کو روزگار پیدا کرنے میں سہولتیں فراہم نہیں کی جائیں۔ مودی نے کناڈا میں اپنے ہم منصب اسٹیفن ہارپر سے مختلف عنوانات پر بات چیت کی۔ اگر وہ ہندوستانی نوجوانوں کی صلاحیتوں کو ابھرنے والی تجاویز کے ساتھ ہند ۔ کناڈا اشتراکیت کو ترجیح دیتے تو شاید ہندوستان کے 80 کروڑ نوجوان یا ان کے 160 کروڑ ہاتھ اپنے ملک کی تیز ترقی کے کام آنے میں مددگار ثابت ہوتے۔ اس سچائی سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ ملک کے سیاستدانوں نے ہندوستانی نوجوانوں کی صلاحیتوں کو مفقود کرنے والے کام انجام دیئے جس کے نتیجہ میں آج بیروزگاری کی شرح حد سے زیادہ پائی جاتی ہے۔ ہر دور میں ہر پارٹی نے حکومت میں آنے کے بعد اپنے فرائض کو فراموش کردیا۔ اب نریندر مودی اس فریضہ کی تکمیل کا عزم ظاہر کررہے ہیں تو دکھائی دینے والے کام بھی کرنے ہوں گے۔ اچھی تقریر لفاظی کے سواء کچھ نہ سمجھی جائے گی تو ایسے میں ہندوستانی نوجوانوں کے 80 کروڑ خواب ادھورے رہیں گے۔ لہٰذا وزیراعظم نریندر مودی کو اپنے بیرونی دورہ سے وطن واپسی کے بعد اس دورہ سے حاصل ہونے والے تجربات کا دیانتدارانہ جائزہ لے کر ملک کی ترقی اور روزگار پیدا کرنے والے کام انجام دینے ہوں گے۔