کے چندر شیکھر راؤ حلقہ پارلیمنٹ میدک سے مستعفی

اسمبلی کی رکنیت پر برقرار ، 2 جون کو صدر ٹی آر ایس کی بحیثیت چیف منسٹر تلنگانہ حلف برداری
حیدرآباد ۔ 26 مئی (سیاست نیوز) تلنگانہ راشٹرا سمیتی کے صدر کے چندرشیکھر راؤ نے حلقہ لوک سبھا میدک کے رکن پارلیمنٹ کے عہدہ سے آج اپنا استعفیٰ پیش کردیا۔ انہوں نے اپنا استعفیٰ لوک سبھا سکریٹری جنرل کو روانہ کیا ہے۔ چندرشیکھر راؤ جنہوں نے عام انتخابات میں حلقہ لوک سبھا میدک اور حلقہ اسمبلی گجویل سے مقابلہ کیا تھا اور دونوں حلقوں سے انہیں کامیابی حاصل ہوئی ۔ اب جبکہ وہ نئی ریاست تلنگانہ کے پہلے چیف منسٹر کی حیثیت سے 2 جون کو حلف لیں گے لہٰذا انہوں نے پارلیمنٹ کی رکنیت چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔ پارٹی ذرائع کے مطابق 57 سالہ ٹی آر ایس سربراہ جنہوں نے گذشتہ 14 برسوں تک علحدہ تلنگانہ تحریک کی قیادت کی، 2 جون کی صبح 8.15 بجے راج بھون میں ایک سادہ تقریب میں چیف منسٹر کے عہدہ کا حلف لیں گے۔

چندرشیکھر راؤ ان دنوں دہلی میں ہے جہاں انہوں نے وزیراعظم کی حیثیت سے نریندر مودی کی حلف برداری تقریب میں شرکت کی۔ 2 جون کو صدارتی اعلامیہ کے مطابق تلنگانہ اور آندھراپردیش دو علحدہ ریاستیں وجود میں آئیں گی۔ ذرائع نے بتایا کہ چندرشیکھر راؤ 2 جون کو تلنگانہ کی یوم تاسیس کے دن چیف منسٹر کے عہدہ کا حلف لیں گے اور دوپہر 12.57 منٹ پر سکریٹریٹ میں عہدہ کی ذمہ داری سنبھال لیں گے۔ یہ تیسرا موقع ہے جبکہ چندرشیکھر راؤ نے لوک سبھا کی رکنیت سے استعفیٰ دیا۔ گذشتہ 10 برسوں کے دوران انہوں نے 5 مرتبہ لوک سبھا کیلئے کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے 2004ء میں کریم نگر لوک سبھا حلقہ سے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی جبکہ 2006ء میں دوبارہ وہ ڈھائی لاکھ ووٹوں کی اکثریت سے منتخب ہوئے۔

2008ء انتخابات میں انہیں صرف 20 ہزار ووٹوں کی اکثریت سے کامیابی ملی جس کے بعد انہوں نے اپنا لوک سبھا حلقہ کریم نگر سے محبوب نگر تبدیل کردیا۔ 2009ء انتخابات میں محبوب نگر سے انہیں 20 ہزار ووٹوں کی اکثریت سے کامیابی حاصل ہوئی۔ 2014ء انتخابات میں کے سی آر نے حلقہ لوک سبھا میدک سے مقابلہ کرتے ہوئے تقریباً 3 لاکھ ووٹوں کی اکثریت سے کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے میدک ضلع کے گجویل اسمبلی حلقہ سے کامیابی حاصل کی۔ لوک سبھا حلقہ میدک سے کے سی آر کے استعفیٰ کے ساتھ ہی پارٹی کے امکانی امیدوار کے بارے میں مختلف قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں۔ بتایا جاتا ہیکہ میدک ضلع کے ٹی آر ایس صدر اور سابق رکن قانون ساز کونسل آر ستیہ نارائنا اس حلقہ سے پارٹی کے امکانی امیدوار ہوں گے۔ پارٹی کے سینئر قائد این نرسمہا ریڈی جو سابق میں حلقہ اسمبلی مشیرآباد سے منتخب ہوچکے ہیں، ان کے نام پر بھی پارٹی میں غور کیا جارہا ہے۔ 2009ء میں ٹی آر ایس کے 2 ارکان پارلیمنٹ منتخب ہوئے تھے۔

فلم اسٹار وجئے شانتی نے میدک سے کامیابی حاصل کی تھی۔ تاہم بعد میں کے سی آر سے اختلافات کے سبب انہوں نے کانگریس میں شمولیت اختیار کرلی۔ کانگریس پارٹی نے وجئے شانتی کو میدک اسمبلی حلقہ کا ٹکٹ دیا جہاں انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ میدک لوک سبھا حلقہ سے کے سی آر کے استعفیٰ کے بعد بی جے پی اس حلقہ پر توجہ مرکوز کرچکی ہے۔ بتایا جاتا ہیکہ بی جے پی کے ریاستی صدر جی کشن ریڈی میدک پارلیمنٹ حلقہ سے مقابلہ کے خواہاں ہیں۔ اس سلسلہ میں انہوں نے پارٹی اعلیٰ کمان سے اجازت طلب کی ہے۔ بی جے پی ذرائع کے مطابق بی جے پی اعلیٰ کمان انہیں اس کی اجازت دے گی۔ گذشتہ انتخابات میں کشن ریڈی حلقہ لوک سبھا سکندرآباد سے مقابلہ کرنا چاہتے تھے تاہم پارٹی اعلیٰ کمان نے اس نشست کیلئے بنڈارو دتاتریہ کو ترجیح دی جو سابق میں اسی حلقہ سے دو مرتبہ منتخب ہوچکے ہیں۔ بنڈارو دتاتریہ، اٹل بہاری واجپائی حکومت میں ریلوے کے مملکتی وزیر تھے۔