سری ہری کے پاس ذات کا جعلی سرٹیفکٹ: تلگودیشم لیڈر ایم نرسمہلو
حیدرآباد 27 جنوری (سیاست نیوز) سینئر قائد تلنگانہ تلگودیشم پارٹی و سابق وزیر مسٹر ایم نرسمہلو نے چیف منسٹر مسٹر کے چندرشیکھر راؤ پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے الزام عائد کیاکہ اُنھوں نے مادیگا طبقہ سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر راجیا کو کابینہ سے کسی خاص وجہ کے بغیر برطرف کرکے تلنگانہ کے مادیگا طبقہ کی توہین کی ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ کے سی آر نے کبھی بھی دلت طبقات کو برداشت نہیں کیا، ہر وقت اُن کے ساتھ ناانصافی کرتے رہے۔ آج اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے مسٹر نرسمہلو نے کہاکہ گزشتہ دنوں ان سے کوئی رائے حاصل کئے بغیر ورنگل میں ہیلت یونیورسٹی کا قیام عمل میں لانے ڈاکٹر کے راجیا نے جو اعلان کیا تھا، اس پر شدید برہمی کا
اظہار کرتے ہوئے چیف منسٹر کے سی آر نے ایک بڑے جلسہ عام میں ڈانٹ ڈپٹ کی تھی۔ ڈاکٹر راجیا کے اس اقدام پر ہی کے سی آر نے انتقامی کارروائی کی ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ ڈاکٹر راجیا نے تفویض کردہ ذمہ داری بحسن و خوبی نبھائی۔ مسٹر نرسمہلو نے چیف منسٹر سے استفسار کیاکہ اُنھوں نے اپنے پاس موجود مختلف محکمہ جات کے قلمدانوں سے کس حد تک انصاف کیا ہے۔ قائد تلگودیشم پارٹی نے یہ جاننا چاہا کہ آیا چیف منسٹر مسٹر کے چندرشیکھر راؤ اور ان کے افراد خاندان کرپشن سے پاک ہیں؟ مسٹر نرسمہلو نے چیف منسٹر مسٹر چندرشیکھر راؤ سے ازخود اپنے خلاف سی بی آئی تحقیقات کروانے کا مطالبہ کیا۔ اُنھوں نے چیف منسٹر پر یہ بھی الزام عائد کیاکہ ریاست تلنگانہ میں زیادہ سے زیادہ فیصد میں پائے جانے والے مادیگا طبقات کے کسی ایک فرد کو بھی اپنی کابینہ میں شامل نہیں کیا ہے اور کہاکہ مادیگا طبقات کو دھوکہ دینے والوں کا حشر ہت جلد بُرا ہوگا۔ اُنھوں نے مزید کہاکہ تلنگانہ جدوجہد میں قربانی دینے والوں میں کثیر تعداد کا تعلق دلت طبقات سے ہے۔ مسٹر نرسمہلو نے ڈپٹی چیف منسٹر عہدے پر مسٹر کے سری ہری کو فائز کئے جانے پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہاکہ مسٹر کے سری ہری کا تعلق مادیگا طبقہ سے نہیں ہے بلکہ وہ جعلی سرٹیفکٹ رکھتے ہوئے اپنے آپ کو مادیگا طبقہ سے تعلق ظاہر کرتے ہیں۔