حیدرآباد 9 سپٹمبر (پی ٹی آئی) ٹی آر ایس حکومت نے آج اپنے 100 دن مکمل کرلئے۔ اِس دوران ماضی کی فرسودہ روایات کو توڑنے کے ایک عزم اور جستجو کے ساتھ نئی راہیں ہموار کرنے اور مختلف اُمور و موضوعات پر تلنگانہ کی چھاپ چھوڑنے کیلئے اِس حکومت نے غیرمعمولی کام کیا ہے۔ علیحدہ ریاست تلنگانہ کے قیام کیلئے کامیابی کے ساتھ ایجی ٹیشن کی قیادت کرنے والے چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ جنھوں نے اسمبلی انتخابات کے دوران حکمرانی میں ایک نئے انداز فکر کو اختیار کرنے کا وعدہ کیا تھا اور عوام کے مختلف طبقات تک پہونچتے ہوئے اُن میں یہ احساس پیدا کرنے کی کوشش کی گئی کہ وہ (عوام) بھی اُن (کے چندرشیکھر راؤ) کے انتظامیہ کا ایک حصہ ہیں۔ تاہم اِن 100 کے منجملہ اکثر دن حکومت تلنگانہ کے تعلقات نئے آندھراپردیش کے ساتھ اُس وقت تک کشیدہ رہے جب چندرشیکھر راؤ اور پڑوسی ریاست میں اُن کے ہم منصب این چندرابابو نائیڈو نے گزشتہ مہینے ملاقات کرتے ہوئے اختلافات کو ختم کرنے کی کوشش کی۔ حیدرآباد میں گورنر کو خصوصی اختیارات کے مسئلہ پر ٹی آر ایس حکومت، مرکز میں بی جے پی کی زیرقیادت اتحاد سے تصادم کے قریب پہونچ چکی تھی۔ علیحدہ ریاست کے لئے ایجی ٹیشن میں حصہ لینے والوں کے خلاف پولیس مقدمات سے دستبرداری، سرکاری ملازمین کو خصوصی تلنگانہ انکریمنٹ اور شہیدان تلنگانہ کے خاندانوں کو فی کس 10 لاکھ روپئے ایکس گریشیا کی پیشکش، بونال اور بتکماں جیسے تہواروں کو تلنگانہ کے ریاستی تہواروں کے طور پر تسلیم کئے جانے کے اقدامات میں چندرشیکھر راؤ کو یقینا عوام میں بہت مقبول بنادیا ہے۔ ماضی کی روایات سے انحراف کرتے ہوئے چندرشیکھر راؤ کی حکومت نے تہذیبی ورثے سے مالا مال تلنگانہ کو اُجاگر کرنے کے مقصد سے تاریخی قلعہ گولکنڈہ میں یوم آزادی کے جشن کا اہتمام کیا۔ 100 روزہ حکمرانی کے اِس سفر کے چند اہم سنگ میل میں چند گوشوں کے ذہنی تحفظات سے قطع نظر (19 اگسٹ) کو صرف ایک دن میں ریاست گیر پیمانہ پر جامع گھریلو سروے کا انعقاد، زرعی قرضوں کی معافی اسکیم پر اقدامات اور فصلوں کی خرابی سے متاثرہ کسانوں کے لئے تقریباً 470 کروڑ روپئے کی سبسیڈی کی اجرائی شامل ہے۔ دیگر مثبت اقدامات میں سنگل ونڈو کلیئرنس سسٹم کے ساتھ جامع صنعتی پالیسی کی تیاری کا اعلان، دلتوں میں اراضیات کی تقسیم، 40,000 کنٹراکٹ ملازمین کو باقاعدہ بنانے کا اعلان، پولیس فورس کو عصری بنانے کے اقدامات، ویاٹ سے دستبرداری کی پیشکش کے ساتھ رئیل اسٹیٹ شعبہ کی مدد اور حیدرآباد کو وائی فائی سٹی بنانے کے اقدامات شامل ہیں۔ چیف منسٹر کے فرزند اور وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ٹی راما راؤ نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ ’’کسی بھی حکومت کے لئے 100 دن بہت مختصر ہوتے ہیں۔ چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ کی قیادت میں ہم نے کئی ایسے اقدامات کئے ہیں جس سے عوام میں اعتماد پیدا ہوا ہے‘‘۔ راما راؤ نے مزید کہاکہ ’’جب ہم گھریلو سروے منعقد کررہے تھے، کئی افراد نے بہت کچھ کہا لیکن جس انداز میں عوام نے اُن (کے سی آر) کی تائید و مدد کی ہے اُس سے آپ کو یہ اندازہ ہوگا کہ چندرشیکھر راؤ پر عوام کا کتنا بھروسہ ہے اور وہ اُن سے کتنی اُمیدیں کئے ہوئے ہیں‘‘۔ تارک راما راؤ نے کہاکہ ’’حکومت کی مابقی میعاد کے دوران ہم منصوبہ بندی کریں گے اور اُس پر عمل کیا جائے گا جو فلاح و بہبود اور ترقی کا ایک امتزاج ہوگا‘‘۔