کے سی آر تلنگانہ کے پہلے چیف منسٹر ،2جون کو حلف برداری

حیدرآباد ۔21 ۔ مئی ۔ (سیاست نیوز) ٹی آر ایس کے سربراہ کے چندر شیکھر راؤ ملک کی 29 ویں ریاست تلنگانہ کے پہلے چیف منسٹر کی حیثیت سے 2 جون کو حلف لیں گے۔ پارٹی ذرائع نے بتایا کہ 2 جون کو آندھراپردیش کی تقسیم اور دو علحدہ ریاستوں کے قیام کے ساتھ ہی چندر شیکھر راؤ چیف منسٹر کے عہدہ کا حلف لیں گے تاکہ یوم تاسیس کے دن سے ہی ٹی آر ایس حکومت اپنی کارکردگی کا آغاز کرسکے۔ ٹی آر ایس لیجسلیچر پارٹی قائد کی حیثیت سے انتخاب کے بعد کے سی آر نے دو مرتبہ گورنر ای ایس ایل نرسمہن سے ملاقات کی اور تلنگانہ سکریٹریٹ میں اعلیٰ عہدیداروں کے تقررات کے مسئلہ پر تبادلہ خیال کیا۔ بتایا جاتا ہے کہ چندر شیکھر راؤ نے حلف برداری کیلئے دوپہر 12 بجکر 55 منٹ کا مہورت مقرر کیا ہے۔ انہوں نے ویدک پنڈتوں کے مشورے کے بعد مہورت کا وقت طئے کیا۔ تاہم تقریب حلف برداری کے مقام کا تعین نہیں کیا گیا ۔

بتایا جاتا ہے کہ راج بھون یا پھر لال بہادر اسٹیڈیم میں سے کسی ایک مقام کا تعین کرنے کیلئے کے سی آر پارٹی قائدین سے مشاورت کر رہے ہیں۔ ویدک پنڈتوں نے 2 جون کی صبح 8 بجکر 5 منٹ سے نیک شگون کے آغاز سے واقف کرایا۔ تاہم علی الصبح تقریب حلف برداری کے انعقاد کے بارے میں پارٹی میں مشاورت کی گئی ۔ قائدین کا خیال تھا کہ صبح 8 بجے تقریب حلف برداری میں عوام کی بڑی تعداد میں شرکت ممکن نہیں۔ لہذا دوپہر 12 بجکر 55 منٹ کا وقت مقرر کیا گیا ہے۔ ٹی آر ایس نے ریاستی گورنر کو حلف برداری کی تاریخ اور وقت کے بارے میں اطلاع دیدی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ کابینہ میں وزراء کی شمولیت کے مسئلہ پر چندر شیکھر راؤ نئی دہلی سے واپسی کے بعد فیصلہ کریں گے۔ وہ 26 مئی کو نئی دہلی میں وزیراعظم کی حیثیت سے نریندر مودی کی حلف برداری تقریب میں شرکت کریں گے ۔

ان کے ہمراہ پارٹی کے سینئر قائدین اور نو منتخب ارکان پارلیمنٹ بھی دہلی روانہ ہورہے ہیں۔ توقع ہے کہ نریندر مودی سے ملاقات کرتے ہوئے کے سی آر تلنگانہ ریاست کی ترقی کیلئے تعاون کی درخواست کریں گے ۔ اسی دوران پارٹی ارکان اسمبلی کی جانب سے کابینہ میں شمولیت کیلئے شدت کے ساتھ پیروی کا آغاز ہوچکا ہے۔ مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے نومنتخب ارکان اسمبلی روزانہ چندر شیکھر راؤ سے ملاقات کرتے ہوئے کابینہ میں شمولیت کی درخواست کر رہے ہیں۔ ایس سی ، ایس ٹی اور بی سی طبقات کی جانب سے کابینہ میں مناسب نمائندگی کیلئے متحدہ طور پر مہم کا آغاز کیا گیا ۔ بتایا جاتا ہے کہ ایس سی اور بی سی طبقات کے قائدین ڈپٹی چیف منسٹر کا عہدہ دیئے جانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ان طبقات کی مختلف تنظیموں نے بھی ڈپٹی چیف منسٹر کے عہدہ کیلئے چندر شیکھر راؤ سے نمائندگی کی ۔ کے سی آر نے انتخابات سے قبل دلت کو چیف منسٹر اور مسلمان کو ڈپٹی چیف منسٹر بنانے کا اعلان کیا تھا ۔ تاہم بعد میں خود کے سی آر چیف منسٹر کی ذمہ داری سنبھالنے تیار ہوگئے۔

کے سی آر اگرچہ اپنے وعدہ کے مطابق ڈپٹی چیف منسٹر کے عہدہ پر مسلمان کو نامزد کرنے تیار ہیں تاہم ایس سی اور بی سی طبقات سے تعلق رکھنے والے قائدین کا زبردست دباؤ انہیں الجھن میں مبتلا کرچکا ہے۔ خود پارٹی قائدین کو اس بات کا اعتراف ہے کہ کابینہ میں شامل کئے جانے والے وزراء اور ڈپٹی چیف منسٹر کا انتخاب کرنا کے سی آر کے لئے کسی چیلنج سے کم نہیں ۔ اسی دوران میدک کے اندول اسمبلی حلقہ سے سابق ڈپٹی چیف منسٹر دامودر راج نرسمہا کو شکست دینے والے تلگو فلم اسٹار بابو موہن کی کابینہ میں شمولیت یقینی سمجھی جارہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ایس سی طبقہ کو مطمئن کرنے کیلئے بابو موہن کو کابینی درجہ دیا جائے گا۔ اگرچہ ان کا تعلق ضلع کھمم سے ہے تاہم پارٹی نے انہیں میدک میں ڈپٹی چیف منسٹر کے خلاف میدان میں اتارا اور انہوں نے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی۔ اس سے قبل تلگو دیشم پارٹی سے بابو موہن اسی حلقہ سے منتخب ہوکر کابینہ میں شامل ہوچکے ہیں۔ چندرا بابو نائیڈو سے اختلافات کے بعد انہوں نے ٹی آر ایس میں شمولیت اختیار کرلی۔