کے سی آر کی غیرشائستہ تقریر سے تلنگانہ کا وقار متاثر

چیف منسٹر اے پی چندرابابو نائیڈو پر تنقید سے باز آنے کا مشورہ، جے سی دیواکر ریڈی کا ردعمل

حیدرآباد ۔ 6 اکٹوبر (سیاست نیوز) ریاست تلنگانہ میں منعقد کئے جانے والے انتخابی جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے صدر تلنگانہ راشٹرا سمیتی و کارگزار چیف منسٹر مسٹر کے چندرشیکھر راؤ کی جانب سے قومی صدر تلگودیشم پارٹی و چیف منسٹر آندھراپردیش مسٹر این چندرا بابو نائیڈو کے خلاف کئے جانے والے غیرشائستہ ریمارکس و تنقیدوں پر سینئر قائد تلگودیشم پارٹی و رکن پارلیمان اننت پور مسٹر جے سی دیواکر ریڈی نے اپنی شدید برہمی کا اظہار کیا۔ آج یہاں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے مسٹر دیواکر ریڈی نے چیف منسٹر تلنگانہ کے خلاف متنازعہ ریمارکس کئے اور بتایا کہ انتخابی جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر کے چندرشیکھر راؤ جس زبان کا استعمال کررہے ہیں اس سے ریاست تلنگانہ کا وقار نہ صرف متاثر ہورہا ہے بلکہ تلنگانہ عوام کی توہین بھی ہورہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چندرشیکھر راؤ اپنے غیرشائستہ الفاظ استعمال کرکے اپنی بے عزتی ازخود کرلے رہے ہیں۔ مسٹر دیواکر ریڈی نے سخت الفاظ میں کہا کہ کارگذار چیف منسٹر تلنگانہ اپنی تقاریر میں جو زبان استعمال کررہے ہیں، اس پر دونوں تلگو ریاستوں کے عوام اپنا مذاق اڑا رہے ہیں لیکن چندرشیکھر راؤ یہ تصور کررہے ہیں کہ ریاستی عوام ان کی تقاریر سے خوش ہوکر زبردست ستائش کررہے ہیں۔ انہوں صدر تلنگانہ راشٹرا سمیتی کو اس بات کا مشورہ دیا کہ وہ اپنی زبان کے استعمال میں احتیاط برتیں اور یہ بھی مشورہ دیا کہ مسٹر چندرا بابو نائیڈو جس انداز میں اپنی تقریر کرتے ہیں ان کو دیکھ کر کچھ تو سیکھنے کی کوشش کریں۔ رکن پارلیمان تلگودیشم پارٹی نے کہا کہ مسٹر چندرا بابو نائیڈو اور مسٹر کے چندرشیکھر راؤ میں کافی فرق پایا جاتا ہے۔ انہوں نے اس موقع پر بی جے پی کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بی جے پی قائدین آندھراپریش میں ہرگز اپنا مقام نہیں بنا سکیں گے اور تلگودیشم کو جس طرح تنقیدوں کا بی جے پی قائدین نشانہ بنارہے ہیں، اتنی ہی ریاست آندھراپردیش میں تلگودیشم کی مقبولیت میں زبردست اضافہ ہورہا ہے اور بی جے کا موقف بالکلیہ طور پر ریاست میں کمزور ہورہا ہے۔ مسٹر دیواکر ریڈی نے کہا کہ حقیقت تو یہ ہیکہ ریاست میں تلگودیشم کی وجہ سے ہی گذشتہ انتخابات میں بی جے پی کو چند نشستوں پر کامیابی حاصل ہوسکی اور اب جبکہ تلگودیشم پارٹی سے تعلقات مکمل طور پر ختم ہوچکے ہیں تو بی جے پی اب ریاست آندھراپردیش میں نہیں کے برابر ہوکر رہ جائے گی۔