کے سی آر کی دھمکیوں اور بلیک میل سے میٹرو ریل پراجکٹ ہاتھ سے نکل جانے کا خدشہ

حیدرآباد /17 ستمبر (سیاست نیوز) ڈپٹی فلور لیڈر کونسل محمد علی شبیر نے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی دھمکیوں اور بلیک میلنگ سے میٹرو ریل پراجکٹ ہاتھ سے نکل جانے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ نئی کمپنیاں سرمایہ لگانے سے ڈر رہی ہیں اور ریاست میں موجود کمپنیاں اپنے لئے محفوظ ٹھکانے تلاش کر رہی ہیں۔ آج سی ایل پی آفس اسمبلی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ حیدرآباد کا میٹرو ریل پراجکٹ ملک کا سب سے بڑا پراجکٹ ہے، جو 14 ہزار کروڑ روپئے کے مصارف سے تعمیر کیا جا رہا ہے۔ اس پراجکٹ پر اب تک 5 ہزار کروڑ روپئے خرچ ہو چکے ہیں، جب کہ 72 کیلو میٹر تک عوام کو سہولت فراہم کرنے کا ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اب تک 8 کیلو میٹر کا کام مکمل ہو چکا ہے اور عنقریب مزید 28 کیلو میٹر کا کام مکمل ہو جائے گا۔ ایسے موقع پر چیف منسٹر تلنگانہ کی جانب سے پراجکٹ کی تعمیر میں بار بار مداخلت، یعنی راستہ کی تبدیلی اور انڈر گراؤنڈ راستہ کے لئے دباؤ ڈالنے کے سبب ایل اینڈ ٹی کمپنی کے منیجنگ ڈائرکٹر گڈگل نے حکومت کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے تعمیری کام سے دست برداری اور کمپنی کی جانب سے لگائے گئے فنڈس واپس کرتے ہوئے پراجکٹ کو اپنی تحویل میں لے لینے کا مطالبہ کیا ہے، جس پر انھیں بے حد افسوس ہے اور آج کا دن تلنگانہ کے لئے یوم سیاہ کے مترادف ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت کے غلط فیصلوں، پالیسیوں اور چیف منسٹر کی ناتجربہ کاری سے تلنگانہ ریاست کو بہت بڑا نقصان ہو رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت تلنگانہ میں سرمایہ کاری کرنے والوں کا اعتماد حاصل کرنے میں پوری طرح ناکام ہو گئی ہے، کیونکہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ تلنگانہ میں آئندہ تین سال تک برقی مسائل برقرار رہنے کا اعلان کر رہے ہیں، جس سے نئی کمپنیاں تلنگانہ کا رخ کرنے سے گریز کر رہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہیرو ہونڈا کمپنی آندھرا پردیش اور مہندرا کمپنی بنگلور منتقل ہو چکی ہیں۔ اس طرح برقی معاملے میں چیف منسٹر کا بیان خودکشی کے مترادف ہے۔ انھوں نے کہا کہ تلنگانہ میں موجود کمپنیاں دیگر شہروں اور ریاستوں کی منتقلی پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہیں، جب کہ چیف منسٹر آندھرا پردیش چندرا بابو نائیڈو 24 گھنٹے برقی سربراہی کے معاہدہ پر دستخط کرتے ہوئے سرمایہ کاروں کو آندھرا پردیش کی جانب راغب کرنے میں کامیاب ہو رہے ہیں، اس طرح تلنگانہ حکومت کا رویہ تشویشناک ہے۔

اُردو یونیورسٹی میں آرٹ اور تصاویر کی نمائش
حیدرآباد ۔ 17 ۔ ستمبر : ( پریس نوٹ ) : مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں ریسرچ اسکالرس کی آرٹ اور تصاویر کی 2 روزہ نمائش بعنوان ’’Semi Abstract & Impressionalistic Landscape ‘‘ (نیم تجریدی اور منقش مناظر)کا 18 اور 19؍ ستمبر اہتمام کیا جارہا ہے۔ نمائش کا 18؍ ستمبر ، 11 بجے دن ڈاکٹر خواجہ محمد شاہد، نائب شیخ الجامعہ کے ہاتھوں مرکز برائے اُردو زبان، ادب و ثقافت میں افتتاح عمل میں آئے گا۔ شعبۂ انگریزی کے تعاون سے منعقد ہونے والی اس نمائش میں صہیب وی پی ، ایم فل اسکالر، شعبۂ انگریزی کی تصاویر اور عبدالقادر صدیقی، ریسرچ اسکالر، شعبۂ ترسیل عامہ و صحافت کی قدرتی مناظر پر مبنی تصاویر کی نمائش کی جائے گی۔