کے سی آر کو مسلم ووٹ سے محرومی کا خوف

مسلم جماعتوں کا سہارا،5 منٹ کا وقت نہ دینے والے گھنٹوں بات چیت کیلئے تیار
حیدرآباد ۔ 2 ۔ اکتوبر (سیاست نیوز) آئندہ اسمبلی انتخابات میں مسلم اقلیت کے ووٹ سے محرومی کے خوف نے ٹی آر ایس کے سربراہ کے چندر شیکھر راؤ کو مسلم جماعتوں اور تنظیموں سے ملاقات پر مجبور کردیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ کے سی آر نے مسلمانوں کی ناراضگی کم کرنے کیلئے مختلف مذہبی اور سماجی تنظیموں اور جماعتوں کے امیدواروں سے ملاقات کا منصوبہ تیار کیا ہے تاکہ انہیں اقلیتوں کی ترقی کے بارے میں ٹی آر ایس حکومت کے منصوبوں سے واقف کرایا جاسکے۔ اس سلسلہ کی پہلی کڑی کے طور پر کے سی آر نے جماعت اسلامی کے ذمہ داروں کو ملاقات کے لئے مدعو کیا ۔ ملاقات کرنے والے مسلم قائدین کی اس وقت حیرت کی انتہا نہیں رہی جب گزشتہ چار برسوں میں انتہائی مصروفیت کا بہانہ بناکر پانچ منٹ کا بھی وقت نہ دینے والے کے سی آر نے تقریباً چار گھنٹوں تک بات چیت کی ۔ ایسا محسوس ہورہا تھا جیسے وہ مسلمانوں کے ووٹ سے محرومی سے خائف ہیں۔ انہیں اندازہ ہوچکا ہے کہ 12 فیصد تحفظات پر عمل آوری میں ناکامی کا اثر ٹی آر ایس کی مہم پر پڑے گا اور مسلمان کانگریس کے حق میں اپنے ووٹ کا استعمال کریں گے۔ چار گھنٹوں طویل ملاقات کا آغاز حیدرآبادی ڈشس پر مشتمل لنچ سے ہوا اور کے سی آر نے بہتر تواضع کے ذریعہ مسلم قائدین کا دل جیتنے کی کوشش کی ۔ لنچ کے بعد وہ مسلمانوں کے ہر مسئلہ پر تفصیل سے اظہار خیال کرتے رہے ۔ انہوں نے تقسیم ہند کے بعد سے ملک میں مسلمانوں کے ساتھ کی گئی ناانصافیوں کا احاطہ کیا۔ اطلاعات کے مطابق کے سی آر نے جماعت اسلامی کے قائدین کو اس بات کیلئے راضی کرنے کی کوشش کی کہ حکومت کی گزشتہ چار برسوں کی کارکردگی کی بنیاد پر انتخابات میں تائید کی جائے۔ انہوں نے 12 فیصد تحفظات کے مسئلہ پر پھر ایک بار یہ تیقن دیا کہ وہ آئندہ عام انتخابات میں مرکز میں مخلوط حکومت کی تشکیل کی صورت میں تحفظات بل کی منظوری کیلئے مساعی کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں مودی حکومت کی مقبولیت میں کمی واقع ہوئی ہے اور آئندہ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی 2014 ء کی طرح واضح اکثریت حاصل کرنے کے موقف میں نہیں ہے۔ ایسے میں ٹی آر ایس مرکز میں کسی بھی حکومت کی تشکیل کے سلسلہ میں اہم رول ادا کرے گی اور مخلوط حکومت کو تحفظات کی منظوری کیلئے راضی کیا جائے گا ۔ طویل مذاکرات کے دوران بتایا جاتا ہے کہ جماعت اسلامی کے ذمہ داروں نے حکومت کی کارکردگی کی ستائش کی اور ٹی آر ایس کی تائید کا اشارہ بھی دیا ۔ تاہم باقاعدہ اعلان کیلئے دیگر جماعتوں سے ملاقات کی رسم ادا کرنے کی بات کہی ۔ حکومت کی حلیف شہر کی مقامی جماعت کی جانب سے بھی مسلم تنظیموں کی کے سی آر سے ملاقات کا اہتمام کیا جارہا ہے۔ توقع ہے کہ بہت جلد یونائٹیڈ مسلم فورم کے علاوہ علماء و مشائخین اور سجادگان و متولیان کے وفود کی کے سی آر سے ملاقات ہوگی۔ کارگزار ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی مسلم تنظیموں اور قائدین سے کے سی آر کی ملاقات میں معاونت کی ذمہ داری سنبھال چکے ہیں۔