کے سی آر کا سکندرآباد یا ملکاجگری سے مقابلہ پر غور

تین مسلمانوں کو بھی اسمبلی ٹکٹ دینے کی حکمت عملی کا جائزہ

حیدرآباد /25 مارچ (سیاست نیوز) سربراہ ٹی آر ایس کے چندر شیکھر راؤ لوک سبھا حلقہ جات ملکاجگیری اور سکندرآباد سے مقابلہ کرنے کے معاملے میں سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں اور پرانے شہر کو چھوڑکر تین اسمبلی حلقہ جات سے مسلم امیدواروں کو انتخابی مہم میں اتارنے کا جائزہ لے رہے ہیں۔ کانگریس میں انضمام سے انکار کے بعد وہ کانگریس سے اتحاد کے بغیر مقابلہ کی تیاری کر رہے ہیں، جب کہ دونوں شہر حیدرآباد و سکندرآباد کے علاوہ ضلع رنگا ریڈی میں ٹی آر ایس کا موقف کمزور ہے۔ واضح رہے کہ سربراہ ٹی آر ایس تنہا حکومت تشکیل دینے کی تیاری کر رہے ہیں۔ محبوب نگر کی نمائندگی کرنے والے کے چندر شیکھر راؤ پہلے میدک سے لوک سبھا و اسمبلی حلقہ گجویل سے مقابلہ کی تیاری کرچکے تھے، تاہم ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ حیدرآباد و سکندرآباد کے علاوہ ضلع رنگا ریڈی میں ٹی آر ایس امیدواروں کو کامیاب بنانے اور تلنگانہ کی لہر سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انھوں نے پارٹی کے چند قائدین سے مشاورت کے بعد لوک سبھا حلقہ جات ملکاجگیری اور سکندرآباد سے مقابلہ کی خواہش کا اظہار کیا ہے

اور پارٹی کی جانب سے سروے بھی کروایا ہے۔ ملکاجگیری کے سروے میں کانگریس کو پہلا مقام حاصل ہوا ہے، جبکہ سربراہ ٹی آر ایس کو دوسرا مقام، یعنی ایک تا دو فیصد ووٹوں کے فرق کا تناسب ہے، تاہم سکندرآباد حلقہ میں 40 فیصد ووٹ سربراہ ٹی آر ایس کے حق میں ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ ذرائع کے بموجب کے سی آر کے دونوں میں کسی ایک حلقہ سے مقابلہ کی صورت میں دیگر اسمبلی حلقوں میں پارٹی پر اثر ہوگا اور ٹی آر ایس امیدواروں کیلئے یہ فیصلہ مددگار ثابت ہوگا۔ ذرائع کے بموجب ٹی آر ایس حلقہ اسمبلی بودھن سے مسلم امیدوار کو انتخابی میدان میں اتار رہی ہے، جبکہ شہر حیدرآباد کے حلقہ اسمبلی نامپلی اور جوبلی ہلز میں مسلم امیدواروں کو انتخابی مہم میں اتارنے پر سنجیدگی سے غور کیا جا رہا ہے۔ بہت جلد ٹی آر ایس اپنے امیدواروں کی پہلی فہرست جاری کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔