کے سی آر نے نوٹ برائے ووٹ کیس کا جائزہ لیا

بی جے پی سے ترک تعلق پر چیف منسٹر اے پی چندرا بابو نائیڈو کو نشانہ بنانے کی حکمت عملی ؟

حیدرآباد ۔7مئی ( سیاست نیوز) چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ نے آج نوٹ برائے ووٹ کیس کا جائزہ لیتے ہوئے ایک اور قدم این ڈی اے کی طرف بڑھانے کی کوشش کی ہے ۔ چندرا بابو نائیڈو کی بی جے پی سے دوری کے بعد ٹی آر ایس بی جے پی سے قریب ہونے کا کوئی موقع ضائع کرنے کے موڈ میں نہیں ہے ۔تلگودیشم نے این ڈی اے سے علحدگی اختیار کرکے جنوبی ہند میں بی جے پی کو دھکا پہنچایا ہے اس کے بعد کے سی آر نے تھرڈ فرنٹ کی مساعی کا آغاز کیا ہے ۔ کانگریس و بی جے پی کا متبادل فرنٹ تشکیل دینے کا دعویٰ کرنے والے کے سی آر نے کرناٹک میں جے ڈی ایس کی تائید کا اعلان کیا اور اسکے قائدین جے ڈی ایس کے حق میں انتخابی مہم چلارہے ہیں ۔ وزیراعظم نریندر مودی کی سابق وزیراعظم دیوے گوڑا کی تعریف سے بی جے پی و جے ڈی ایس میں خفیہ ساز باز کا جو الزام عائد ہورہا تھا وہ بھی آشکار ہوگیا ۔ ریاستوں سے ناانصافی کی شکایت کرنے والے چندر شیکھر راؤ نے وجئے و اڑہ میں وزرائے فینانس اجلاس میں وزیر فینانس ایٹالہ راجندر کو روانہ نہیں کیا مگر آج پرگتی بھون میں ڈی جی پی مہیندر ریڈی و اعلیٰ پولیس عہدیداروں کا اجلاس طلب کیا جس میں اے سی بی ‘ ڈی جی پورنا چندر راؤ بھی شامل تھے ۔ واضح رہے کہ فارنسک ڈپارٹمنٹ نے نوٹ برائے ووٹ معاملہ میں چیف منسٹر اے پی چندرا بابو نائیڈو کی آواز سے متعلق رپورٹ پیش کی ۔ رپورٹ ملنے کے بعد کے سی آر نے پولیس حکام کو طلب کرکے کیس کی پیشرفت کا جائزہ لیا ۔ اجلاس کی خاص بات یہ رہی کہ اجلاس میں سابق سربراہ اے سی بی و حکومت کے مشیر اے کے خان کو طلب کیا گیا ۔ عوام میں یہ تاثر پایا جاتا ہیکہ کے سی آر بی جے پی کے خلاف سخت موقف اختیار کئے ہوئے چندرا بابو نائیڈو کو پریشان کرکے پھر ایک بار پھر وزیراعظم نریندر مودی کے نور نظر بننے کی کوشش کررہے ہیں ۔ اتنے دن تک خاموشی اختیار کرنے کے بعد چیف منسٹر تلنگانہ کے اس اجلاس سے کئی شکوک پیدا ہورہے ہیں ۔د وسری جانب ریونت ریڈی تلگودیشم سے مستعفی ہوکر کانگریس میں شامل ہوگئے ہیں اور ٹی آر ایس حکومت کے خلاف جارحانہ موقف اختیار کئے ہوئے ہیں ۔ چیف منسٹر تلنگانہ ایک تیر سے کئی شکار کرنے کی حکمت عملی تیار کرنے میں مصروف ہیں ۔