ٹی آر ایس وفد کی آج گورنر سے ملاقات، 2 جون کے بعد حلف برداری
حیدرآباد۔/17مئی، ( سیاست نیوز) ٹی آر ایس لیجسلیچر پارٹی قائد کی حیثیت سے کے چندر شیکھر راؤ کو متفقہ طور پر منتخب کرلیا گیا ہے۔ پارٹی کے نومنتخب ارکان اسمبلی و پارلیمنٹ کا اجلاس آج تلنگانہ بھون میں منعقد ہوا جس میں کے سی آر کو بہ اتفاق آراء قائد منتخب کرتے ہوئے چیف منسٹر کی حیثیت سے حلف برداری کی راہ ہموار کردی۔ ٹی آر ایس قائدین کا ایک وفد کل 18مئی کی صبح گورنر ای ایس ایل نرسمہن سے ملاقات کرے گا اور انہیں نئے قائد کے انتخاب کی اطلاع دی جائے گی۔ کے سی آر کی قیادت میں تلنگانہ میں ٹی آر ایس کی پہلی حکومت 2جون کے بعد تشکیل پائے گی کیونکہ صدر جمہوریہ نے 2جون کو دو علحدہ ریاستوں کے قیام کی تاریخ مقرر کی ہے۔ ارکان اسمبلی و پارلیمنٹ نے لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں پارٹی لیڈر کے انتخاب کا اختیار کے سی آر پر چھوڑ دیا ہے اور اس سلسلہ میں ایک قرارداد منظور کی گئی۔ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ٹی آر ایس کے سینئر قائدین ڈاکٹر کے کیشوراؤ، ای راجندر اور نرسمہا ریڈی نے بتایا کہ ڈاکٹر ایس راجیا نے لیجسلیچر پارٹی قائد کی حیثیت سے چندر شیکھر راؤ کا نام پیش کیا اور دیگر نومنتخب ارکان ای راجندر، پوچارم سرینواس ریڈی، کے ایشور، سرینواس گوڑ، سوامی گوڑ اور کڈیم سری ہری نے تائید کی جس کے بعد متفقہ طور پر قرارداد منظور کی گئی۔ کیشوراؤ نے بتایا کہ اجلاس میں عوامی نمائندوں نے تلنگانہ عوام کی بھلائی کیلئے خود کو وقف کردینے کا عہد کیا۔
ٹی آر ایس کی شاندار کامیابی کیلئے تلنگانہ عوام سے اظہار تشکر کرتے ہوئے قرارداد منظور کی گئی۔ چندرشیکھر راؤ نے تقریباً ایک گھنٹہ تک اجلاس سے خطاب کیا اور اپنی حکومت کی ترجیحات کی وضاحت کی۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی منشور پر من و عن عمل کیا جائے گا اور کسی بھی وعدہ سے انحراف کا سوال ہی پیدا نہیں ہوگا۔ کے سی آر نے کہا کہ عوامی بھلائی، زراعت اور نوجوانوں کیلئے روزگار کے مواقع فراہم کرنا حکومت کی ترجیحات ہوں گی۔ پارٹی نے مرکز میں اکثریت کے حصول پر نریندر مودی اور این ڈی اے کو مبارکباد پیش کی۔ امید ظاہر کی جارہی ہے کہ مرکز اور ریاست تلنگانہ کے درمیان خوشگوار تعلقات ہوں گے اور تلنگانہ کی ترقی کے سلسلہ میں مرکز فراخدلانہ پالیسی اختیار کرے گا۔سابق فلور لیڈر ای راجندر کی طویل خدمات کی ستائش کرتے ہوئے ایک علحدہ قرارداد منظور کی گئی اور گذشتہ برسوں میں اسمبلی اور اس کے باہر پارٹی کیلئے ان کی خدمات کی ستائش کی گئی۔ ارکان پارلیمنٹ و اسمبلی نے بہتر حکمرانی کے علاوہ تلنگانہ میں پارٹی کو مستحکم کرنے کیلئے کام کرنے کا عہد کیا۔ای راجندر نے بتایا کہ چندر شیکھر راؤ نے نومنتخب ارکان پر واضح کردیا کہ تلنگانہ عوام نے ٹی آر ایس سے جو توقعات وابستہ کی ہیں ان پر پورا اُترنے کی کوشش کی جائے اور عوامی خواہشات کے مطابق ہی فیصلے کئے جائیں۔ کے سی آر نے کسانوں کے قرضہ جات کی معافی سے متعلق اعلان کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ قرضوں کی معافی کے علاوہ زرعی شعبہ کی ترقی سے متعلق دیگر وعدوں کو بھی پورا کیا جائے گا۔ انہوں نے حیدرآباد کو ملک کے ایک ترقی یافتہ مثالی شہر کا درجہ دینے کے عزم کا اظہار کیا اور کہا کہ انفارمیشن ٹکنالوجی کے علاوہ دوسرے شعبوں میں بھی حیدرآباد کو دیگر شہروں کے مقابلے ترقی یافتہ بناتے ہوئے نئی صنعتوں کے قیام کی راہ ہموار کی جائے گی تاکہ نوجوانوں کیلئے روزگار کے مواقع فراہم ہوسکیں۔
راجندر نے کہا کہ چندر شیکھر راؤ کی قیادت میں تلنگانہ کی تعمیر نو میں تمام قائدین اور کارکن اپنی صلاحیتوں کو صرف کردیں گے۔ این نرسمہا ریڈی نے بتایا کہ ٹی آر ایس حکومت کے پہلے کابینی اجلاس میں ایجی ٹیشن کے دوران طلباء اور تلنگانہ قائدین کے خلاف عائد کردہ مقدمات سے دستبرداری کا فیصلہ کیا جائے گا۔ چندرشیکھر راؤ نے نومنتخب ارکان کو مشورہ دیا کہ وہ عوامی خدمت کے ساتھ ساتھ سادگی اور دیانتداری کو اپنا شعار بنائیں۔ تقریباً 11نومنتخب ارکان نے خطاب کرتے ہوئے کے سی آر کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔ ڈاکٹر کیشو راؤ نے بتایا کہ ریاستی گورنر کو لیجسلیچر پارٹی کے فیصلہ سے واقف کرایا جائے گا جبکہ علحدہ ریاست کے قیام کے بعد حکومت کی حلف برداری ہوگی۔