حیدرآباد /4 مارچ (سیاست نیوز) حال ہی میں کانگریس میں شامل ہونے والی اور ٹی آر ایس کی برطرف کردہ رکن پارلیمنٹ وجے شانتی نے سونیا گاندھی کو حقیقی تلنگانہ ماں قرار دیتے ہوئے سربراہ ٹی آر ایس سے استفسار کیا کہ کیا ان کے کچھ شخصی مطالبات تھے، جن کو کانگریس قیادت نے قبول نہیں کیا؟۔ انھوں نے سربراہ ٹی آر ایس سے استفسار کیا کہ کیا کبھی کانگریس پارٹی نے ٹی آر ایس کو کانگریس میں ضم کرنے کا مشورہ دیا تھا؟۔ خود اپنی طرف سے تلنگانہ تشکیل کے بعد اپنی پارٹی کے انضمام کا اعلان کرنے والے چندر شیکھر راؤ اب کیوں بہانہ کر رہے ہیں؟۔ انھوں نے کہا کہ سی ڈبلیو سی کے اجلاس میں تلنگانہ قرارداد منظور کرنے پر انھوں نے کانگریس قائدین سے ملاقات کرتے ہوئے اظہار تشکر کیا تھا، جس پر انھیں ٹی آر ایس سے معطل کردیا گیا، اس کے باوجود وہ کسی پارٹی میں شامل نہیں ہوئیں، تاہم پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں تلنگانہ بل منظور ہونے کے بعد وہ سونیا گاندھی سے ملاقات کرتے ہوئے کانگریس میں شامل ہوئی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ دلت کو چیف منسٹر بنانے کا اعلان کرنے والے سربراہ ٹی آر ایس وعدہ سے انحراف کر رہے ہیں، جب کہ حقیقی قائد وہی ہوتا ہے جو اپنے وعدوں پر قائم رہے۔ بل کی منظوری کے موقع پر کانگریس قائدین کی جانب سے رکاوٹ پیدا کی گئی، تاہم کانگریس نے اس کی کوئی پرواہ نہیں کی، بلکہ ریاست کی تقسیم کے وعدہ کو اس نے پورا کیا۔ انھوں نے استفسار کیا کہ کیا تلنگانہ کی تعمیر نو کے لئے تلنگانہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی ضرورت نہیں ہے؟ جب کہ کانگریس قیادت پر مطالبات کی تکمیل نہ کرنے کا الزام مضحکہ خیز ہے۔ انھوں نے استفسار کیا کہ ان کے مطالبات تلنگانہ کے لئے تھے یا کسی اور کے لئے؟ تاہم علحدہ ریاست تشکیل دینے والی سونیا گاندھی کو دھوکہ دینا سربراہ ٹی آر ایس کو زیب نہیں دیتا۔