فیس میں مسلسل اضافہ پر اولیائے طلبہ میں ناراضگی ، ٹی ایس ریکگنائیزڈ اسکول مینجمنٹ اسوسی ایشن کا بیان
حیدرآباد۔14ستمبر(سیاست نیوز) حکومت کے جی تا پی جی مفت تعلیم کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے ریاست گیر سطح پر اقدامات کرتے ہوئے ریاست کے خانگی اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کے لئے فیس بازادائیگی اسکیم کی شروعات کرے تاکہ کے جی تا پی جی مفت تعلیم بھی ممکن ہو اور ریاست بھر میں خانگی اسکولوں کی فیس میں یکسانیت پیدا کی جا سکے ۔ حکومت تلنگانہ کی جانب سے اقتدار حاصل کرنے سے قبل کے جی تا پی جی مفت تعلیم کا اعلان کیا گیا تھا اور اب ریاست بھر میں کھولے جانے والے اقامتی اسکولوں کو اس اسکیم کا حصہ قرار دیا جا رہا ہے ۔ تلنگانہ ریکگنائزڈ اسکولس مینجمنٹ اسوسیشن کے عہدیدارو ںنے بتایا کہ حکومت کی جانب سے خانگی اسکولوں کی فیس کو باقاعدہ بنانے کے متعدد اعلانات کئے جا رہے ہیں اگر حکومت ان اعلانات اور اسکولوں پر قانون حق تعلیم پر مؤثر عمل آوری کے لئے دباؤ ڈالنا چاہتی تو بجائے اس کے حکومت اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کو سالانہ 50ہزار روپئے تعلیمی وظیفہ مقرر کرے تاکہ اسکولوں کو اس بات کی فکر نہ رہے کہ انہیں طلبہ سے فیس موصول ہوگی یا نہیں اور اسکول انتظامیہ کی جانب سے سالانہ 50 ہزار میں معیاری تعلیم کی ذمہ داری لی جائے گی۔ حکومت تلنگانہ کی جانب سے اقلیتی اقامتی اسکولو ںمیں ایک لاکھ سے زائد ایک طالب علم پر خرچ کئے جانے کے مسئلہ کا ذکر کرتے ہوئے تنظیم کے عہدیداروں نے بتایا کہ اولیائے طلبہ و سرپرستوں کی جانب سے خانگی اسکول انتظامیہ سے ہمیشہ شکایت رہتی ہے اور کہا جاتا ہے کہ اسکولوں کی فیس میں سالانہ 20تا25 فیصد اضافہ کیا جاتا ہے اسی لئے اسکول انتظامیہ نے فیصلہ کیا ہے حکومت پر کے جی تا پی جی مفت تعلیم کی اسکیم پر عمل آوری کیلئے دباؤ ڈالا جائے ۔ اولیائے طلبہ و سرپرستوںکی تنظیموں کا بھی کہنا ہے کہ حکومت جب اقامتی اسکولوں میں طلبہ پر ایک لاکھ روپئے سالانہ خرچ کر رہی ہے تو حکومت کو چاہئے کہ وہ خانگی اسکولو ںمیں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کیلئے بھی تعلیمی وظائف کی فراہمی کے اقدامات کرتے ہوئے اسکول انتظامیہ کی جانب سے فیس میں کئے جانے والے اضـافہ پر بھی کنٹرول کرے اور خانگی اسکولو ںمیں تعلیم حاصل کرنے والے مستحق طلبہ کی فیس بازادائیگی کو بھی یقینی بنائیں ۔ محکمہ تعلیمات کے عہدیداروں کا کہناہے کہ اگر حکومت کی جانب سے خانگی اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کیلئے تعلیمی وظائف کا سلسلہ شروع کیا جاتا ہے تو ایسی صورت میں محکمہ تعلیم کی جانب سے خانگی اسکولو ںپر مثبت اندازمیں کنٹرول کیا جاسکتا ہے اور خانگی اسکولوں کے انتظامیہ کی جانب سے تعلیمی تجارت کے سلسلہ پر روک لگائی جا سکتی ہے۔