اوٹاوہ ۔ 28 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) کینیڈا کی پارلیمنٹ نے اتفاق رائے سے ووٹ دیتے ہوئے میانمار کی قائد آنگ سان سوچی کو تفویض کی گئی کینیڈین شہریت کا اعزاز واپس لے لیا ہے جو دراصل میانمارمیں پائے جانے والے روہنگیا بحران اور قتل عام کے علاوہ لاکھوں روہنگیاؤں کے بنگلہ دیش فرار ہوکر پناہ لینے کے بعد پیدا ہوئے بحران کی یکسوئی میں سوچی بالکل ناکام ہوگئی ہیں۔ انہوں نے روہنگیاؤں کے لئے کبھی ہمدردی کی بات نہیں کہی حالانکہ ایک زمانہ تھا کہ سوچی کو دنیا کے تمام بڑے ممالک ایک جمہوریت حامی عظیم لیڈر سے تعبیر کیا کرتے تھے جنہوں نے میانمار میں فوجی حکومت کے خاتمہ اور جمہوریت کیلئے اپنی زندگی وقف کردی لیکن جب میانمار کے عوام کو جمہوری حکومت کے قیام کے بعد ملک میں پیدا ہوئے نئے حالات سے استفادہ کرنے کا وقت آیا تو میانمار کے روہنگیا مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کردیا گیا۔ میانمار کے بدھسٹوں اور فوج نے ان پر ظلم و جبر کے ایسے پہاڑ ڈھائے جسے سن کر انسانیت کانپ گئی۔ کینیڈا نے سوچی کو جمہوریت حامی لیڈر ہونے کے ناطے ان کے خدمات کے اعتراف کے طور پر 2007ء میں نوبل انعام یافتہ سوچی کو کینیڈا کی اعزازی شہریت تفویض کی تھی لیکن بین الاقوامی سطح پر انہیں جو اعزاز حاصل ہوا تھا، روہنگیا بحران نے اس اعزاز کو خاک میں ملادیا کیونکہ انہوں نے روہنگیا مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے ظلم کے خلاف کبھی لب کشائی نہیں کی جس کے بارے میں کینیڈا نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ میانمار میں روہنگیاؤں کی نسل کشی کی جارہی ہے۔