کینیا کے حملہ آوروں میں ایک کینیا کا شہری ہونے کا انکشاف

گریسا۔5اپریل ( سیاست ڈاٹ کام ) حکومت کینیا کے ایک عہدیدار کے فرزند نے جس نے حملہ آوروں بندوق برداروں کی شناخت کی ہے جب کہ ان حملہ آوروں میں کینیا کے ایک کالج پر حملہ کر کے 148افراد کو ہلاک کردیا تھا ‘ آج کہا کہ حملہ آوروں میں دولت اسلامیہ کے انتہا پسندوں میں سے ایک عبدالرحیم محمد عبداللہ بھی شامل تھا ۔ وہ ملک کی مہیندر ا کاؤنٹی کے سربراہ حکومت کا بیٹا ہے ۔ وزارت داخلہ کے ترجمان مویندا نجوکا نے کہا کہ سربراہ نے اطلاع دی ہے کہ اس کا بیٹا گذشتہ سال سے لاپتہ ہے اور اسے اندیشہ ہے کہ وہ صومالیہ جاچکا ہے ۔ نجوکا نے کہا کہ تمام چار حملہ آور کینیا کی فوج کے ہاتھوں ہلاک کئے جاچکے ہیں ۔ عبداللہ نے نیروبی یونیورسٹی سے 2013ء میں قانون کی ڈگری حاصل کی تھی ‘ اسے ایک ذہین اور ابھرتا ہوا وکیل سمجھا جاتا تھا ۔ اسے جاننے والے ایک شخص نے کہا کہ یہ ابھی واضح نہیں ہوسکا کہ وہ گذشتہ سال لاپتہ ہونے کے بعد سے اب تک کہاں کام کررہا تھا ۔ اسلامی بنیاد پرستی کے کینیا میں عروج پر قاپو پانے کیلئے ضروری ہے کہ والدین عہدیداروں کو اپنے بچوں کے لاپتہ ہونے یا پُرتشدد انتہا پسند کارروائیوں کا رجحان رکھنے پر اطلاع کریں ۔