کیرالا میں سی پی ایم لیڈر کے متنازعہ بیان پر مقدمہ

ایڈوئی ( کیرالا ) ۔ 24 ۔ فروری : (سیاست ڈاٹ کام ) : سی پی ایم کو پھر ایکبار پشیماں کرتے ہوئے متنازعہ سینئیر پارٹی لیڈر ایم ایم منی نے ایک مقامی پالی ٹیکنیک کی خاتون پرنسپال کے خلاف جارحانہ ریمارک کئے اور پولیس عہدیداروں کو دھمکیاں بھی دیں جس پر ان کے خلاف ایک کیس درج کرلیا گیا ۔ پولیس نے منی اور دیگر 3 لیڈروں کے خلاف گالی گلوج ، ہنگامی آرائی ، غیر قانونی اجتماع اور جلسہ منعقد کرنے کے لیے قبل از وقت اجازت نہ لینے کے الزام میں کیس درج کرلیا ہے ۔ ایک اعلیٰ پولیس عہدیدار نے آج یہ اطلاع دی ۔ چیروتھونی میں ہفتہ کے دن پارٹی کارکنوں کے اجلاس سے مخاطب کرتے ہوئے ایم ایم منی نے ایک پالی ٹیکنیک کے پرنسپال اور ٹاون کے سب انسپکٹر پولیس اور دیگر پولیس ملازمین کے خلاف متنازعہ ریمارکس کئے تھے ۔ پولیس ذرائع نے بتایا کہ اگرچیکہ خاتون پرنسپال نے کوئی شکایت نہیں کی ہے لیکن ہم نے جارحانہ تقریر کی ویڈیو کلپس کا تجزیہ کیا ہے ۔ جس کی بناء پر کیس درج کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ پالی ٹیکنیک میں زیر تعلیم 2 ایس ایف آئی کارکنوں کے خلاف پولیس کارروائی پر احتجاجی جلسہ میں سی پی ایم لیڈر نے قابل اعتراض ریمارکس کیے تھے ۔ ایس ایف آئی سے وابستہ بعض طلباء نے کچھ دن قبل جے این یو طلباء سے اظہار یگانگت کے لیے پالی ٹیکنیک میں ایک مظاہرہ کیا تھا جس پر طلباء کے دو گروپوں میں مڈبھیڑ ہوگئی تھی ۔ پولیس نے ایس ایف آئی کے 2 طلباء کے خلاف کیس درج کرلیا تھا ۔ جس کے خلاف احتجاج کے لیے ایک اور جلسہ منعقد کیا گیا ۔ سی پی ایم لیڈر نے جارحانہ تقریر کی تھی ۔ قبل ازیں منی نے 2012 میں یہ متنازعہ بیان دیا تھا کہ سی پی ایم اڈوکی ضلع نے 1980 میں 5 حریفوں کی فہرست تیار کی تھی جس میں 3 کو ہلاک کردیا گیا تھا ۔ جس پر عوام کی برہمی کے باعث پارٹی کو پشیمانی اٹھانی پڑی تھی اور ریاستی کمیٹی نے انہیں سکریٹری ضلع اڈوکی کی حیثیت سے ہٹادیا تھا ۔۔