کیرالا میں سیلاب کے باعث بقرعید اور اونم کا جوش سرد پڑ گیا

جذبہ ایثار و قربانی سے سرشار کیرالا کے مسلمانوں پر اس سال مصیبتوں کے پہاڑ
تھرواننتاپورم ۔ 21 اگست (سیاست ڈاٹ کام) کیرالا میں سیلاب کی تباہ کاریوں نے جہاں عوام الناس کو بری طرح مشکلات کا شکار بنادیا ہے وہیں عید و تہوار کا جذبہ بھی سرد کردیا ہے۔ 10 لاکھ سے زائد افراد ہنوز ریلیف کیمپوں میں مقیم ہیں۔ ان کے مکانات تباہ ہوچکے ہیں۔ ان کی املاک سیلاب کی نذر ہوچکی ہیں۔ ریاست میں اس سال بقرعید اور اونم تہوار کی خوشیاں ماند پڑ گئی ہیں۔ 25 اگست کو اونم تہوار منایا جارہا ہے جبکہ کل جنوبی ہند میں عیدالاضحی منائی جارہی ہے۔ اونم کو ریاست میں فصل کی کٹوائی کے تہوار کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس تہوار کو پورے جوش و خروش سے مناتے ہیں۔ عوام بڑے پیمانہ پر تہوار کی خوشیاں لوک گیتوں، ہاتھیوں کے رقص اور خطرناک مقابلوں کے ذریعہ مناتے ہیں لیکن اس مرتبہ کئی خاندانوں نے اس طرح کے تہوار منانے سے انکار کردیا ہے۔ 62 سالہ مسٹر چرشیلے سابق پرنسپل سینٹ تھریسا کالج کوچی نے کہا کہ اب ان کے پاس کوئی اونم تقریب نہیں ہوگی بلکہ اس پر خرچ ہونے والا پیسہ سیلاب متاثرین کے راحت کے کاموں کیلئے استعمال ہوگا۔ صدر ایلڈرس فورم کوچی ایماں ورگھسے نے کہا کہ اس سال انہوں نے اونم تہوار منانے کا فیصلہ منسوخ کردیا ہے۔ سیلاب کی وجہ سے کیرالا کے ہر گھر میں اونم کی خوشیاں ماند پڑ گئی ہیں۔ سرکاری سطح پر مختلف دفاتر اور تنظیموں نے فیصلہ کیا ہیکہ وہ ایک سال تک کوئی تقریب نہیں منائیں گے بلکہ ان تقاریب پر آنے والی رقومات کو راحتی کاموں کیلئے استعمال کیا جائے گا۔ ریاست کے مسلمانوں نے بھی فیصلہ کیا ہیکہ وہ اس سال بقرعید کو سادگی سے منائیںگے اور سیلاب متاثرین کی خدمت کیلئے خود کو وقف کردیں گے۔ کیرالا کے کئی مسلم اکثریتی علاقوں میں سیلاب نے تباہی مچائی ہے۔ کیرالا کے مسلمان ہمیشہ ہی سے امدادی کاموں میں آگے رہے ہیں۔ ملک بھر میں جہاں کہیں آفات سماوی یا دیگر واقعات ہوتے ہیں تو کیرالا کی مسلم تنظیمیں راحت کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔ اس مرتبہ خود مصیبت کا شکار ہوگئے ہیں۔ تھریسر، کوذی کوڈ اور ملاپورم میں مسلم اکثریتی آبادی ہے یہاں سیلاب کے پانی سے تباہی آئی ہے یہاں کے تقریباً مسلمانوں کے گھر تباہ ہوئے ہیں وہ ریلیف کیمپوں میں مقیم ہیں۔ ریاست سے اس سال حج کیلئے جانے والے سینکڑوں مسلمان بھی فکرمند ہیں اور میدان عرفات میں دعا کرتے رہے ہیں کہ ریاست کیرالا میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں عوام کو صبروتحمل عطا فرمائے۔ اس سال کیرالا کیلئے مانسوان ہلاکت خیز ثابت ہوا ہے۔ ایک ریلیف کیمپ میں مقیم 55 سالہ آمینہ نے کہا کہ ان کے ارکان خاندان مکمل طور پر بے یار و مددگار ہوچکا ہے۔ تمام اسباب پانی میں بہہ گئے۔ ان کے پاس پہننے کیلئے کپڑے بھی نہیں ہیں۔ گھر اجڑ گئے۔ زندگی پانی کی نذر ہوگئی ہیں۔ میرا لڑکا بیمار ہے میں یہ نہیں جانتی کہ اب میں کہاں جاؤں گی۔ ہم کو کون سہارا دے گا یہ بھی نہیں معلوم طوفان نپاہ کے بعد ریاست میں رمضان کی خوشیاں ماند پڑ گئی تھیں۔ اب سیلاب کے باعث بقرعید کا جوش و خروش سرد پڑ گیا ہے۔