کیا پرانے زمانے میں لوگ مقناطیس سے واقف تھے؟

مقناطیس میں ایک طرح کی برقی قوت ہوتی ہے اور یہی قوت لوہے۔ فولاد ، نکل وغیرہ کو اپنی طرف کھینچتی ہے۔ اس کا علم پرانے زمانے کے یونانیوں کو بھی تھا۔ کہا جاتا ہے کہ مقناطیس سب سے پہلے یونان میں مقنیشیا کے مقام پر دریافت کیا گیا تھا اور اس کا نام مقناطیس پڑ گیا۔ مقناطیس کے لمبے ٹکڑے میں جسے "بارمیگنٹ” کہا جاتا ہے ، قوت کشش دونوں کناروں پر ہوتی ہے۔ ان میں سے ایک کو شمالی کنارہ اور دوسرے کو جنوبی کنارہ کہتے ہیں۔ یہ دونوں ایک دوسرے کو کھینچتے ہیں۔ اگر مقناطیس کا شمالی کنارہ دوسرے مقناطیس کے جنوبی کنارے کے پاس رکھے جائیں تو وہ ایک دوسرے سے چمٹ جائیں گے ، لیکن اگردو شمالی کنارے ایک دوسرے کے پاس رکھی جائے تو وہ دور ہٹ جائیں گے۔ ہماری زمین بھی مقناطیسی قوت کی سمت رکھتی ہے۔ اگر ایک سیدھے لمبے مقناطیس کے بیچ میں دھاگا باندھ کر اسے اٹھایا جائے تو مقناطیس کا شمالی کنارہ زمین کی شمالی سمت اور جنوبی کنارہ زمین کی جنوبی سمت گھوم جائے گا۔
لوڈ سٹون کیا تھا: مقناطیسی قطب نما کا آغاز بارہویں صدی کے دوران یورپ اور چین کے بحر پیماؤں نے کی جنہوں نے دریافت کیا تھا کہ جب” lod stone ” (معدنی مقناطیس) کے ٹکڑے کو پانی میں رکھا جائے تو اس کا رخ شمالی قطبی ستارے کی جانب ہو جاتا تھا۔ انہیں اس میں دلچسپی پیدا ہوئی اور تجربات ہونے لگے۔ جلد ہی پتا چلا کہ اس مقناطیسی پتھر کو دھات کے ٹکڑے کے ساتھ رگڑا جائے تو وہ بھی مقناطیسی بن جاتا ہے۔

قطب نما کیسے کام کرتا ہے:اگر ہم وینس، مریخ یا شاید پلوٹو پر آباد ہوتے تو مقناطیسی قطب نما کی مدد سے سمتوں کا درست تعین نہ کر پاتے۔ اس کا دارومدار کرہ ارض کے اندر مقناطیسی حصے پر ہوتا ہے۔ یعنی آپ چاہے کہیں بھی کھڑے ہوں لیکن سوئی ہمیشہ شمالاً جنوباً ہی ہوگی۔ اس کے علاوہ عطارد، مشتری، زحل، یورینس اور نیپچون کے لیے بھی یہ بات درست ہے کیونکہ ان کا اندرون بھی مقناطیسی ہے۔ بحری جہازوں، ہوائی جہازوں اور گاڑیوں کی سمت درست رکھنے کے لیے آج بھی قطب نما استعمال ہوتے ہیں۔ مقناطیسی قطب نما کا آغاز بارہویں صدی کے دوران یورپ اور چین کے بحر پیماؤں نے کیا، قطب نما کی کارکردگی کو سمجھنے کیلئے کرہ ارض کو ایک بہت بڑا مقناطیس تصور کریں جس کی دو سمتیں: شمال اور جنوب، ہیں جس کی وجہ سے مقناطیسی چیز کا رخ بھی یہی ہوتا ہے۔ تاہم، یہ رخ عین شمالی سمت میں نہیں بلکہ تھوڑا سا ایک طرف کو ہوتا ہے۔ مگر اس سے زیادہ فرق نہیں پڑتا۔