کیا واقعی سکریٹریٹ کا واستو ٹھیک نہیں ہے؟

سیاسی حلقوں میں مباحث کا آغاز ، حقائق جاننے کے لئے ماہرین سرگرم
حیدرآباد/31جنوری ( سیاست نیوز) حکومت کی جانب سے سکریٹریٹ کو ایرا گڈہ منتقل کرنے سے متعلق فیصلہ کے ساتھ ہی چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ کے واستو پر غیر معمولی ایقان کے بارے میں سرکاری حلقوں میں مباحث کا آغاز ہورہا ہے۔ چیف منسٹر نے کل کابینی اجلاس کے بعد سکریٹریٹ کی چیسٹ ہاسپٹل ایرا گڈہ منتقلی کے اعلان کے ساتھ کہا تھا کہ موجودہ سکریٹریٹ کا واستو ٹھیک نہیں ہے اور وہ نہیں چاہتے کہ تلنگانہ کے ساتھ بدشگونی ہو۔ لہذا 150کروڑ کے صرفہ سے ایرا گڈہ میں نیا سکریٹریٹ تعمیر کیا جائیگا۔ واستو سے متعلق چیف منسٹر کے اعلان کے ساتھ واستو ماہرین حرکت میں آگئے۔ کچھ حکومت کے حق میں تو کچھ اپوزیشن جماعتوں کیلئے متحرک ہیں۔ اپوزیشن جماعتیں واستو ماہرین سے حقائق جاننے کی کوشش کررہی ہیں کہ آیا واقعی سکریٹریٹ کا واستو ٹھیک نہیں؟۔ گزشتہ کئی برسوں سے سکریٹریٹ کے سی بلاک میں چیف منسٹر کا دفتر قائم ہے اور اسی بلاک میں چندر شیکھر راؤ کا چیمبر بھی موجود ہے لیکن چیف منسٹر کو سکریٹریٹ کا مجموعی واستو ٹھیک نہیں لگتا۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر سے قربت رکھنے والے تین واستو ماہرین سے مشاورت کے بعد منتقلی کا فیصلہ کیا گیا۔ کسی بھی معاملہ میں واستو کو اہمیت دینے والے کے سی آر اب سرکاری مشیر کے طور پر واستو کے ماہر کے تقرر کا فیصلہ کرچکے ہیں۔ اس سلسلہ میں تین نام زیر غور ہیں ۔ حکومت کی کسی بھی اسکیم کے آغاز یا کسی تعمیری کام کے آغاز کے سلسلہ میں واستو کے مشیر سے رائے حاصل کی جائے گی۔ ذرائع نے بتایا کہ چندر شیکھر راؤ ابتدا میں سی بلاک میں چیمبر کے قیام کے مخالف تھے تاہم بعد میں تیار ہوگئے ۔ وہ چیف منسٹر کیمپ آفس کے واستو سے بھی مطمئن نہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر کیلئے کسی موزوں مقام پر نیا کیمپ آفس تعمیر کیا جائیگا۔ اس کی تعمیر سے قبل کے سی آر موجودہ کیمپ آفس کے تخلیہ کے خواہاں ہیں۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ واستو ماہرین نے انہیں چیف منسٹر کی رائے کے برخلاف رائے دی ہے اور سکریٹریٹ کا واستو بدشگونی نہیں۔ چیف منسٹر کے علاوہ کئی وزراء بھی واستو پر ایقان رکھتے ہیں جس کی تازہ مثال وزیر تملا ناگیشور راؤ ہیں جنہوں نے کابینہ میں شمولیت کے بعد دو ماہ تک سکریٹریٹ میں چیمبر تیار نہیںکیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عہدیدار جس کمرہ کو چیمبر کیلئے الاٹ کررہے ہیں وہ واستو کے مطابق نہیں ہے۔ وہ سکریٹریٹ کے باہر سے ہی اپنے محکمہ کی سرگرمیاں جاری رکھے تھے۔ اسی دوران چیف منسٹر نے جب ڈاکٹر راجیا کو ڈپٹی چیف منسٹر کے عہدہ سے برطرف کردیا تو صورتحال کی نزاکت کو محسوس کرکے ناگیشورراؤ سکریٹریٹ منتقل ہوگئے۔ بتایا جاتا ہے کہ سکریٹریٹ میں چیمبر کے انتخاب میں تاخیر پر چیف منسٹر نے ناراضگی کا اظہار کیا اور ہدایت دی کہ ڈی بلاک میں جو بھی چیمبر دستیاب ہے اسے ناگیشور راؤ کو الاٹ کردیا جائے۔