مودی کی یوم آزادی تقریر کیلئے اعلان میں تاخیر تو نہیں کی گئی : شیوسینا کا سوال
ممبئی 26 اگسٹ ( سیاست ڈاٹ کام ) شیوسینا کے سینئر لیڈر سنجے راوت نے آج سوال کیا کہ آیا سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کا انتقال واقعی 16 اگسٹ کو ہوا ہے یا پھر اس بات کو یقینی بنانے کیلئے اسکا اعلان 16 اگسٹ کو کیا گیا کہ وزیر اعظم کی یوم آزادی تقریر میں کوئی رکاوٹ نہ ہونے پائے ۔ راوت راجیہ سبھا کے رکن ہیں اور وہ شیوسینا کے ترجمان سامنا کے ایڈیٹر بھی ہیں۔ انہوں نے تاہم واجپائی کی موت کے اعلان کے تعلق سے سوال کرنے کی کوئی وضاحت نہیں کی ۔ واجپائی کے انتقال کا اعلان آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائینسیس نے کیا تھا ۔ دواخانہ نے 16 اگسٹ کو واجپائی کے انتقال کا وقت بھی بتایا تھا ۔ سنجے راوت نے سامنا میں اپنے مضمون میں تحریر کیا ہے کہ ہمارے عوام سے زیادہ ہمارے حکمرانوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ سوراجیہ کیا ہے ۔ واجپائی کا 16 اگسٹ کو انتقال ہوا ۔ تاہم 12 – 13 اگسٹ سے ان کی حالت بگڑتی جا رہی تھی تاکہ قومی سوگ سے بچاجاسکے ۔ یوم آزادی پر قومی پرچم کو نصف بلندی پر لہرانے سے بچا جاسکے اور چونکہ وزیر اعظم نریندر مودی لال قلعہ سے قوم سے خطاب کرنے والے بھی تھے اس لئے واجپائی 16 اگسٹ کو اس دنیا سے رخصت ہوئے ۔
یہ مضمون مراٹھی زبان میں تحریر ہے اور اس کا عنوان ’’ سوراجیہ کیا ہے ؟ ‘‘ ہے ۔ حالانکہ شیوسینا مرکز میں بی جے پی کی حلیف جماعت ہے اور مہاراشٹرا میں بھی دونوں جماعتوں میں اتحاد ہے لیکن وہ مودی اور بی جے پی پر مسلسل تنقیدیں بھی کر رہی ہے ۔ راوت نے اپنے مضمون میں تحریر کیا کہ نیشنل کانفرنس لیڈر فاروق عبداللہ نے واجپائی کے تعزیتی اجلاس میں بھارت ماتا کی جئے اور جئے ہند کے نعرے لگائے ۔ اس وجہ سے ان سے سرینگر میں بدسلوکی کی گئی اور حکومت نے خاطیوں کو بچالیا ۔ یہ نئے طرز کی آزادی کا آغاز ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب پتہ چلتا ہے کہ پولیس نے دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا ہے جو دہلی میں حملے کرنا چاہتے تھے تو اس سے پتہ چلتا ہے کہ یوم آزادی قریب آ رہا ہے ۔ یہ روایت جاریہ سال بھی برقرار رہی ۔ دس دہشت گردوں کو جو یوم آزادی تقاریب کو درہم برہم کرنا چاہتے تھے گرفتار کرلیا گیا ۔ بھاری مقدار میں اسلحہ و گولہ بارود بھی ضبط کیا گیا تاکہ اس کے بعد وزیر اعظم بلا خوف یوم آزادی تقاریب مناسکیں۔ راوت نے تحریر کیا کہ وزیر اعظم مودی نے اپنی تقریر میں غریبوں کیلئے کئی اعلانات کئے ۔ ان کی تقریر کے انداز سے پتہ چلتا تھا کہ سابقہ حکومتوں نے کچھ نہیں کیا اس لئے اب تک آزادی بے کار تھی ۔ انہوں نے کہا کہ حالانکہ وزیر اعظم کہتے ہیں کہ جو لوگ رشوت لیتے ہیں انہیں مقدمات کا سامنا ہے لیکن رشوت بند نہیں ہوئی ہے ۔ راوت نے کہا کہ یہ درست ہے کہ فلاحی اسکیمات اس پیسے سے چلتی ہیں جو ایماندار لوگ ٹیکس میں ادا کرتے ہیں۔ یہ بھی درست ہے کہ وزیر اعظم کے بیرونی دوروں کیلئے بھی یہی پیسہ خرچ کیا جاتا ہے اور ہزاروں کروڑ روپئے اشتہارات پر جو خرچ کئے جاتے ہیں وہ بھی یہاں سے آتے ہیں۔ یہ نیا سوراجیہ ہے جو اب کام کر رہا ہے ۔