سری نگر ۔ 2 جون (سیاست ڈاٹ کام) نیشنل کانفرنس کے کارگذار صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے سری نگر کی تاریخی و مرکزی جامع مسجد کے باہر ایک نوجوانوں کو سیکورٹی فورسز کی جانب سے گاڑی سے کچل کر ہلاک کرنے کے واقعہ پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے ۔ انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ کیا رمضان سیز فائر کا مطلب نوجوانوں کو بندوقوں سے نہیں بلکہ گاڑیوں سے کچل کر ہلاک کرنا ہے ۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی سے پوچھا کہ کیا گاڑیوں سے کچل کر ہلاک کرنا نیا سٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر (ایس او پی) ہے ۔ عمر عبداللہ نے یہ باتیں اپنے ٹویٹس میں کہیں۔ انہوں نے وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام میں گذشتہ برس سری نگر کی پارلیمانی نشست پر پولنگ کے دوران کشمیری نوجوان فاروق احمد ڈار کو فوج کی جانب سے اپنی جیپ کے بونٹ سے باندھ کر درجن بھر دیہات میں گھمانے کے واقعہ کی طرف سے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ پہلے نوجوانوں کو جیپ کے آگے باندھا گیا اور اب انہیں جیپوں سے کچلا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا ‘پہلے مظاہرین کو احتجاجوں سے روکنے کے لئے انہیں جیپ کے آگے باندھ کر مختلف دیہات میں گھمایا گیا۔ لیکن اب وہ اپنی جیپیں احتجاجیوں کے اوپر سے دوڑا رہے ہیں۔ محبوبہ مفتی صاحبہ کیا یہ نیا ایس او پی ہے ؟ کیا سیز فائر کا مطلب ہے کہ بندوقیں نہیں جیپیں استعمال کرنی ہیں؟’