کیا خواتین کو رات گیارہ بجے فلم دیکھنے جانا ضروری ہے؟ : ویمنس کمیشن

ممبئی ۔ 29 ۔ جنوری (سیاست ڈاٹ کام) خواتین کے حقوق کے تئیں مردوں کی بے حسی تو ہم نے سنی تھی لیکن مہاراشٹرا اسٹیٹ ویمنس کمیشن رکن و رکن این سی پی آشا میر جے نے بھی جو بیان دیا ہے وہ شاید خواتین کے تئیں سرد مہری یا بے حسی کو ظاہر کرتا ہے۔ حالانکہ وہ خود ایک خاتون ہیں۔ انہوں نے اپنے ایک خطاب کے دوران خواتین کو محتاط رہنے کا مشورہ دیا۔ ناگپور میں این سی پی کے ویمنس ونگ کے ایک پروگرام کے دوران تقریر کرتے ہوئے انہوں نے دہلی اجتماعی عصمت ریزی کا تذکرہ چھیڑ دیا اور کہا کہ آخر رات گیارہ بجے اپنے دوست کے ساتھ فلم دیکھنے نربھئے نے پروگرام کیوں بنایا ؟ کیا نربھئے کو رات گیارہ بجے اپنے دوست کے ساتھ فلم دیکھنے جانا ضروری تھا ؟ شکتی ملز اجتماعی عصمت ریزی کو ہی لیجئے ۔

متاثرہ خاتون صحافی شام چھ بجے ایسے سنسان مقام پر کیوں گئی تھی ؟ این سی پی کی ویمنس ونگ کی قیادت سپریا سولے کرتی ہیں جو پارٹی سربراہ شرد پوار کی دختر ہیں۔ میرجے جب مندرجہ بالا متنازعہ بیانات دے رہی تھیں، اس وقت سپریا سولے بالکل خاموش بیٹھی ہوئی تھیں۔ انہوں نے ایک بار پھر اپنی بات دہراتے ہوئے کہا کہ خواتین کو بہت محتاط رہناچاہئے ۔ انہیں خود سے یہ سوال پوچھنا چاہئے کہ وہ کہاں جارہی ہیں؟ کس مقصد کے تحت جارہی ہیں ؟ کس کے ساتھ جارہی ہیں اور کیا جس جگہ وہ جارہی ہیں وہاں جانا ضروری ہے؟ انہوں نے کہا کہ خواتین پر جنسی حملے کئے جانے کی تین اہم وجوہات ہیں۔ خواتین کا نامناسب لباس ، ان کا انداز اور غیر مناسب مقامات پر ان کی موجودگی۔