کیا بات ہے !

٭ ملا نصر الدین گائے کے بچھڑے کو باڑے میں لے جانے کی کوشش کررہے تھے، مگر بچھڑا جانے کو تیار نہ تھا۔
نصر الدین بالآخر گائے کے پاس گئے اور اسے بُرا بھلا کہنے لگے۔ یہ ماجرا دیکھ کر کسی نے پوچھا: ’’ تم گائے سے کیا کہہ رہے ہو؟ ‘‘
’’ اسی کا سارا قصور ہے کہ اس نے اپنے بیٹے کو کچھ سکھایا ہی نہیں‘‘ ملا نصرالدین نے فکر مند ہوتے ہوئے جواب دیا۔
٭ بیوی غصے سے پاؤں پٹختے ہوئے گھر میں داخل ہوئی اور اپنے شوہر سے بولی: ’’ اس ڈرائیور کے بچے کو ابھی اسی وقت نوکری سے نکال دو، اس نے دو مرتبہ حادثہ کرنے کی کوشش کی‘ اور میں مرتے مرتے بچی‘‘
’’کوئی بات نہیں! ڈرائیور کو ایک موقع اور دے دو‘‘ شوہر نے چٹکی لیتے ہوئے کہا۔
٭ ماں ‘ بیٹے سے: ’’ بیٹا اتنی دیر سے دھوپ میں بیٹھے کیا کررہے ہو؟‘‘
بیٹا: ’’ پسینہ سکھارہا ہوں امی جان ‘‘
٭ مریض: ’’ ڈاکٹر صاحب! آپریشن کے بعد مجھے پیاس بہت زیادہ لگنے لگی ہے۔‘‘
ڈاکٹر: ’’ معاف کرنا بھائی! میں روئی کا گولا تمہارے پیٹ میں بھول گیا ہوں۔‘‘
٭ ایک بے وقوف برف کے ٹکڑے کو ہاتھ میں لے کر بہت غور سے دیکھ رہا تھا۔دوسرے بے وقوف نے اس سے پوچھا: ’’ تم اتنے غور سے کیا دیکھ رہے ہو؟ ‘‘ پہلا بے وقوف بولا: ’’ میں یہ دیکھ رہا ہوں کہ یہ برف ’لیک‘ کہاں سے ہورہی ہے؟‘‘