کیاافغان طالبان اپنے نئے قائد کا دوبارہ انتخاب کریں گے؟

ملامنصور کے انتقال سے تمام طالبان متفق نہیں ‘ کونسل کا نئے قائد کے انتخاب کیلئے اجلاس

اسلام آباد ۔2اگست ( سیاست ڈاٹ کام ) افغان طالبان کی مجلس اعلیٰ سے ملا اختر منصور کی نامزدگی کے بارے میں مشاورت نہیں کی گئی ہے ۔جب کہ ملا عمر کے انتقال کے بعد انہیں گروپ کا اعلیٰ ترین قائد مقرر کیا گیا تھا ۔ ذرائع ابلاغ کی اطلاعات کے بموجب ایک نئے قائد کا عنقریب انتخاب کیا جائے گا ۔ ملامنصور کو طالبان گروپ کا قائد مقرر کیا گیا ہے لیکن بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے طالبان کے ترجمان نے کہا کہ ان کے تقرر سے تمام طالبان متفق نہیں ہے کیونکہ یہ شرعی قوانین کے خلاف ہے ۔ اس نے کہا کہ مجلس اعلیٰ کا ایک اجلاس عنقریب نئے قائد کا انتخاب کرے گا ۔ افغان طالبان کی مجلس شوریٰ سے نئے قائد کے انتخاب کے سلسلہ میں مشاورت نہیں کی گئی تھی جب کہ گروپ کے بانی ملا عمر کا انتقال ہوا تھا ‘ بی بی سی کی خبر کے بموجب مجلس شوریٰ کی طاقتور قیادت کے ایک سینئر رکن نے روزنامہ’ ایکسپریس ٹریبیون ‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ مجلس وشوریٰ ملا منصور کو اپنے عہدہ سے دستبرداری کی مہلت دی تھی اور ان کے انکار کی صورت میں نئے قائد کا انتخاب کیا جائے گا ۔ مجلس شوریٰ سے ملا منصور کی نامزدگی کے بارے میں مشاورت کی گئی ہے یا نہیں اس بارے میں متضاد اطلاعات حاصل ہوچکی ہیں ۔

سابق اطلاعات میں کہا گیا تھا کہ ملا عمر کے انتقال کے بعد ملامنصور کا انتخاب مجلس شوریٰ طالبان کے اجلاس میں کیا گیا ہے جو پاکستان اور افعانستان کی سرحد کے کسی نامعلوم مقام پر منعقد ہوا تھا ۔ طالبان کے بعض عہدیداروں کے بموجب پاکستان حامی حلقے ملامنصور کوطالبان پر مسلط کرنے کی کوشش کررہے ہیں کیونکہ وہ امن مذاکرات کے حامی ہیں ۔ بی بی سی کی خبر کے بموجب طالبان کا کم از کم ایک گروپ ملا عمر کے فرزند کو ان کا جانشین بنانا چاہتا ہے ۔ طالبان کے ترجمان ملا عبدالمنان نیازی نے کہا کہ جن لوگوں نے منصور کا انتخاب کیا ہے انہوں نے قواعد کی پابندی نہیں کی ۔ اسلامی اصول و قواعد کے بموجب جب ایک قائد کا انتقال ہوتا ہے تو مجلس شوریٰ کا اجلاس طلب کیا جاتا ہے اس کے بعد اس کے قائد کا تقرر ہوتا ہے ۔ ملا عمر 20سال تک طالبان کی قیادت کررہے تھے ۔ ان کے انتقال کی جمعرات کے دن طالبان نے بھی توثیق کردی ۔یہ پہلی بار جب کہ طالبان کی قیادت کے درمیان اختلافات کی اطلاع ملی ہے ۔