کھچڑی کو قومی ڈش قرار دئیے جانے کا امکان

دہلی میں آج سے ورلڈ فوڈ انڈیا کا آغاز ، بڑی کڑھائی میں 800 کلو گرام کھچڑی بنائی جائے گی
حیدرآباد ۔ 2 ۔ نومبر : ( سیاست نیوز ) : برصغیر ہند میں کھچڑی کو بہت زیادہ اہمیت دی جاتی ہے ۔ اس ہلکی پھلکی ڈش کو لے کر اردو اور ہندی میں بے شمار محاورے بھی استعمال کئے جاتے ہیں ۔ مثال کے طور پر اگر کچھ لوگوں کے درمیان راز و نیاز کی باتیں ہورہی ہیں تو ان سے دریافت کرنے والے دریافت کرتے ہیں کہ ’ آخر کیا کھچڑی پک رہی ہے ‘ اس قسم کی کھچڑی پکانے میں سیاستداں بہت بدنام ہیں لیکن کھانے کی بات آتی ہے تو کھچڑی نہ صرف حیدرآباد دکن یا ہمارے ہندوستان بلکہ پاکستان ، نیپال اور بنگلہ دیش میں بھی کافی مقبول اور پسندیدہ ڈش تسلیم کی جاتی ہے ۔ آپ کو بتادیں کہ کل یعنی 3 نومبر سے دہلی میں حقیقت میں ایسی کھچڑی پکائی جانے والی ہے جس سے کھچڑی تو کھچڑی دوسرے ہندوستانی ذائقے بھی عالمی برادری کی توجہ اپنی جانب راغب کرلیں گی ۔ جمعہ سے نئی دہلی میں ورلڈ فوڈ انڈیا کا آغاز ہورہا ہے ۔ جس میں ملک کے ماہرین پکوان بشمول نیچوکیور ایک بڑی سی کڑھائی میں 800 کلو گرام کھچڑی تیار کریں گے اور اس کھچڑی کی 60000 یتیم و یسیر بچوں اور مہمانوں میں تقسیم عمل میں آئے گی ۔ وزارت فوڈ پروسیسنگ نے انڈیا گیٹ کے سبزہ زار پر اس یادگار تقریب کا اہتمام کیا ہے ۔ میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ مرکزی وزیر فوڈ پروسیسنگ ہر سمرت کور بادل نے مرکز کو تجویز پیش کی کہ کھچڑی کو ملک کی قومی ڈش قرار دیا جائے ۔ انہوں نے اس سلسلہ میں کہا کہ وزارت کا یہ احساس ہے کہ بلا لحاط مذہب و ملت رنگ و نسل و علاقہ ، کھچڑی ہر فرد کی پسند ہے اور یہ ایک ہلکی پھلکی ڈش ہے ۔ تاہم اپنے تازہ ترین ٹوئیٹ میں ہر سمرت کور بادل نے کہا کہ 800 کلو گرام کی کھچڑی صرف اور صرف عالمی ریکارڈ بنانے کے مقصد سے تیار کی جارہی ہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کھچڑی ایک صحت بخش غذا ہے اور ہندوستان کے تمام علاقوں میں اسے پسند کیا جاتا ہے ۔ امیر غریب سب کھچڑی کو پسند کرتے ہیں ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ کھچڑی ہندوستان میں زمانے قدیم سے ہی استعمال کی جاتی رہی ۔ سکندراعظم کے دور میں ہندوستان آئے اس کے ایک سفیر نے کھچڑی کی تعریف کی تھی ۔ صدیوں قدیم اس ڈش کے بارے میں متضاد روایات ہیں لیکن یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ مغل حکمرانوں بالخصوص شہنشاہ جہانگیر کے دور اقتدار میں کھچڑی کو کھانوں کی ملکہ بنادیا گیا ۔ کہا جاتا ہے کہ جہانگیر کھچڑی بڑے شوق سے کھایا کرتے تھے ۔ آئن اکبری میں جو ابوالفضل این مبارک نے تین جلدوں میں لکھی ہے ۔ کھچڑی کا ذکر کیا ہے ۔ بعد میں حیدرآباد دکن کے علاقوں میں قطب شاہی اور آصف جاہی بادشاہوں کے دور میں کھچڑی کو بہت زیادہ اہمیت دی گئی ۔ دکن کے علاقوں میں ناشتہ میں کھچڑی ، قیمہ ، پاپڑ اور کھٹا استعمال کیا جاتا تھا اور چار پانچ دہوں تک بھی ناشتہ میں لوگ کھچڑی ہی کھایا کرتے تھے ۔ آج کل اتوار اور چھٹیوں کے ایام میں کھچڑی بنائی جاتی ہے ۔۔