کھمم میں ناگیشور راؤ اور رینوکا چودھری میں سخت مقابلہ

سٹلرس کو فیصلہ کن موقف

کھمم ۔ 6 ۔ اپریل : ( پی ٹی آئی ) : حلقہ لوک سبھا کھمم میں تلنگانہ راشٹرا سمیتی (ٹی آر ایس) کے امیدوار ناما ناگیشور راؤ اور کانگریس کی امیدوار و سابق وزیر رینوکا چودھری کے درمیان راست مقابلہ ہے جہاں آندھرا پردیش سرحد سے متصل دو اسمبلی حلقوں میں ’ غیر مقامی ‘ ووٹوں کو فیصلہ کن موقف حاصل ہوگیا ہے ۔ یہ وقار کی لڑائی میں تبدیل ہوگئی ہے جہاںکانگریس کافی توقعات وابستہ کررہی ہے اور چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے اس حلقہ میں ٹی آر ایس کو بالادستی قائم کرنے کا عہد کرلیا ہے جہاں 2018 کے اسمبلی انتخابات میں ان کی پارٹی نے کمزور مظاہرہ کیا تھا ۔ کھمم میں 11 اپریل کو ہونے والے لوک سبھا انتخابات میں سی پی آئی ( ایم ) اور بی جے پی کے امیدوار بھی میدان میں ہیں ۔ جہاں 1952 سے تاحال کانگریس 11 مرتبہ منتخب ہوئی ہے اور دیگر جماعتوں کو چار موقعوں پر کامیابی ہوئی تھی ۔ مدھوکون گروپ کے پروموٹر ناماناگیشور اور رینوکا چودھری اس حلقہ میں تیسری مرتبہ ایک دوسرے کے خلاف مقابلہ کررہے ہیں ۔ رینوکا چودھری 2004 اور 2009 میں منتخب ہوئی تھیں ۔ 2014 میں وائی ایس آر کانگریس کے پی سرینواس ریڈی صرف 12000 ووٹوں کی اکثریت سے منتخب ہوئے تھے ۔ وہ بعد میں انحراف کے ذریعہ ٹی آر ایس میں شامل ہوگئے تھے لیکن ٹی آر ایس نے انہیں ٹکٹ نہیں دیا ہے ۔ ان کی بجائے ناما ناگیشور راؤ ٹی آر ایس کے امیدوار بنائے گئے ہیں جو تلگو دیشم پارٹی سے حکمراں جماعت میں شامل ہوئے تھے ۔۔