کڑپہ میں اردو یونیورسٹی کے قیام کا اعلان کانگریس کا کارنامہ

چیف منسٹر آندھرا پردیش این چندرا بابو نائیڈو پر اقدامات کو اپنے سرباندھنے پر احمد اللہ کا ردعمل
حیدرآباد۔/5ستمبر، ( سیاست نیوز) سابق ریاستی وزیر اقلیتی بہبود جناب محمد احمد اللہ نے چیف منسٹر آندھرا پردیش چندرا بابو نائیڈو کی جانب سے کڑپہ میں اردو یونیورسٹی کے قیام کے اعلان کو کانگریس کا کارنامہ قراردیا۔ چیف منسٹر کے اعلان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے احمد اللہ نے کہا کہ کرن کمار ریڈی دورِ حکومت میں انہوں نے بحیثیت وزیر اقلیتی بہبود کڑپہ میں اردو یونیورسٹی کے قیام کی مساعی کی تھی۔ اس سلسلہ میں حکومت نے 10ایکر اراضی بھی مختص کی اور مرکزی وزارت فروغ انسانی وسائل سے اجازت کے حصول کی کوشش کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت اور مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے حکام نے بھی کڑپہ میں یونیورسٹی کے قیام سے اتفاق کرلیا تھا تاہم صدرراج کے نفاذ کے سبب یہ سرگرمیاں ادھوری رہ گئیں۔ احمد اللہ نے کہا کہ کانگریس حکومت کی جانب سے کئے گئے اقدامات کا سہرا چندرا بابو نائیڈو اپنے سر باندھنے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کڑپہ میں اگر مولانا آزاد یونیورسٹی قائم ہوتی ہے تو اس کا سہرا کانگریس کے سر جائے گا نہ کہ چندرا بابو نائیڈو کے۔ انہوں نے کہا کہ اردو زبان کی ترقی اور فروغ کیلئے کانگریس حکومت نے جو اقدامات کئے اس کی مثال کوئی اور حکومت پیش نہیں کرسکتی۔ جناب احمد اللہ نے کہا کہ اقلیتوں کی ترقی کے بارے میں بلند بانگ دعوے کرنے والے چندرا بابو نائیڈو کا حقیقی چہرہ اس وقت بے نقاب ہوگیا جب آندھرا پردیش کے بجٹ میں اقلیتی بہبود کیلئے صرف 371کروڑ روپئے مختص کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ اور آندھرا پردیش میں اقلیتوں کی آبادی میں کوئی خاص فرق نہیں ہے اس کے باوجود چندرا بابونائیڈو نے اقلیتوں کی ترقی کیلئے مناسب بجٹ مختص نہیں کیا۔ احمد اللہ نے کہا کہ چندرابابو نائیڈو حکومت کی کارکردگی سے عوام مایوس ہوچکے ہیں کیونکہ انتخابات کے دوران عوام سے جو وعدے کئے گئے تھے ان میں ایک کی بھی تکمیل نہیں کی گئی۔ احمد اللہ نے کہا کہ کانگریس دوبارہ آندھرا پردیش میں اپنی گرفت مضبوط کررہی ہے اور عوامی مسائل پر جدوجہد کے ذریعہ وہ دوبارہ برسر اقتدار آئے گی۔