کٹھوعہ کیس : گواہ کو تحویل میں مبینہ ایذا رسانی پر جواب داخل کرنے حکومت ِجموں و کشمیر کو سپریم کورٹ کی ہدایت

نئی دہلی۔ 21 اگست (سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ نے آج حکومت جموں و کشمیر کو ہدایت دی کہ ایک درخواست پر جس میں الزام عائد کیا گیا کہ کٹھوعہ واقعہ کے گواہ کو تحویل میں ایذا رسانی کی گئی۔ 27 اگست تک اس پر جواب داخل کیا جائے۔ چیف جسٹس دیپک مشرا اور جسٹس اے ایم کھنولکر اور ڈی وائی چندرا چوڑ پر مشتمل ایک بینچ نے اس معاملے کی مزید سماعت کیلئے 29 اگست کی تاریخ مقرر کی ہے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے طالب حسین کی ایک درخواست کی سماعت کی جارہی ہے جو کٹھوعہ اجتماعی عصمت ریزی اور قتل کیس میں ایک کلیدی گواہ ہیں جس میں انہوں نے الزام عائد کیا کہ ان کی ہمشیرہ نسبتی کی جانب سے ان کے خلاف درج کئے گئے مبینہ عصمت ریزی کیس میں ریاستی پولیس کی جانب سے انہیں تحویل میں ایذا پہنچائی گئی۔ عدالت نے قبل ازیں حسین کے کزن ممتاز احمد خان کی طرف سے پیروی کرنے والے وکیل سے کہا تھا کہ وہ اسے تباہی کہ کس طرح ایک ہبیس کارپس کی رٹ کو موجودہ صورت میں مینٹین کیا جاسکتا ہے جہاں ملزم اس کے خلاف ایف آ:ی آر درج کئے جانے والے قانونی طور پر پولیس تحویل میں ہے۔ وکیل نے سپریم کورٹ کے ایک فیصلہ کا حوالہ دیا اور کہا کہ حراست کی نوعیت کا لحاظ کئے بغیر آیا قانونی یا غیرقانونی اس طرح کی درخواست تحویل میں ایذا رسانی کی صورت میں ہمیشہ داخل کی جاسکتی ہے۔