کٹھوعہ عصمت ریزی کیس: اسپیشل پولیس آفیسر گرفتار

ثبوت مٹانے اور خاطیوں کی مدد کرنے کا الزام ، جموں میں صورتحال کشیدہ
جموں ۔ 24 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) جموںو کشمیر ہائیکورٹ کی جانب سے اسٹیٹ کرائم برانچ کی تحقیاقت کے مسترد ہونے پر سی بی آئی کی اپیل پر اسپیشل پولیس آفیسر دیپک کھجوریہ اور سب انسپکٹر آنند دتہ کو ثبوتوں کو مٹانے اور خاطیوں کی اعانت پر گرفتار کرلیا گیا۔ درخواست گذاروں کی جانب سے کل وینو گپتا نے ہائیکورٹ میں ایک عرضی داخل کی۔ درخواست گذاروں نے مزید کہا کہ چونکہ پولیس نے تین دفعہ اس کیس کو منتقل کرکے بالآخر اسپیشل انوسٹی گیشن ٹیم (ایس آئی ٹی) کو سونپا ہے۔ اس لئے اسٹیٹ کرائم برانچ کے فیصلہ کو رد کردیا جانا چاہئے۔ درخواست گذار کے مطابق ایک ایسا پولیس جوان جو چند سال قبل عصمت ریزی اور قتل کے معاملے میں نہ صرف ملوث رہا ہے بلکہ اپنی گرفتاری سے بچتا رہا ہے، اس کو اسپیشل انوسٹی گیشن ٹیم کا ممبر بنایا گیا ہے۔ تحت کی عدالت نے اس آفیسر کو الزامات سے بری کردیا تھا۔ درخواست گذاروں نے کہا کہ چونکہ یہ ایک حساس مسئلہ ہے، اس لئے اس آفیسر کو ایس آئی ٹی ٹیم نے خارج کرکے تازہ سی بی آئی جانچ ضروری ہے۔ درخواست گذاروں نے مزید کہا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ اور فارنسک جانچ رپورٹ میں تضاد پایا جاتا ہے اور کرائم برانچ رپورٹ بھی غیرصحیح ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کرائم برانچ کے مطابق لڑکی کو دیوستھان میں رکھا گیا تھا اور ایس آئی ٹی نے ثبوتوں میں ردوبدل کیا ہے جو سراسر غلط ہے۔ درخواست گذاروں کے مطابق تحقیقات کو حکومتی زمین کو قبائیلی افراد کی جانب سے ہڑپ لینے سے جوڑنے کی کوشش کی گئی ہے جو بے بنیاد ہے۔ لڑکی کی نعش جس کا تعلق اقلیتی برادری سے ہے، گمشدگی کے ایک ہفتہ بعد کٹھوعہ کے جنگلات میں 17 جنوری کو برآمد ہوئی۔ 23 جنوری کو حکومت نے یہ کیس کرائم برانچ کی مقررہ کردہ ایس آئی ٹی کو حوالہ کیا اور جملہ 8 افراد بشمول ایک سب انسپکٹر اور ایک اسپیشل پولیس آفیسر کو ثبوتوں کے مٹانے پر گرفتار کرلیا۔ اس واقعہ کے بعد جموں کا ماحول سخت کشیدہ ہوچکا ہے اور جموں بار اسوسی ایشن نے ان گرفتاریوں سے یہ کہہ کر مخالفت کی ہے کہ ایک سازش کے تحت ڈوگراز اقلیت کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ گزشتہ پیر کو اس مقدمہ کا آغاز ہوا۔