کوکٹ پلی بے شمار مسائل کا شکار حکومت کی عدم توجہ پر عوام کا انوکھا احتجاج

خستہ حالی سڑک پر وزیر بلدی نظم و نسق کے ٹی آر اور متعلقہ رکن اسمبلی مادھاورم کرشنا کے تصاویر آویزاں
حیدرآباد /12 جولائی ( سیاست نیوز ) شہر حیدرآباد کو گلوبل سٹی بنانے کے بلند بانگ دعوے کرنے والے ریاستی وزیر بلدی نظم و نسق کو آج اس وقت تلخ تجربہ کا سامنا کرنا پڑا جب کوکٹ پلی علاقہ کی عوام نے اپنا انوکھا احتجاج درج کردیا ۔ خستہ حال تباہ شدہ سڑکوں ، سڑکوں پر گندگی اور برساتی پانی ، غار نما گڑھوں کے درمیان ریاستی وزیر اور مقامی رکن اسمبلی کی تصویر لگادی ایک طرف مثالی ترقی گلوبل سٹی اور ملک کی منفرد ترقی یافتہ ریاست کے شہر حیدرآباد کو پیش کیا جارہا ہے ۔ تو دوسری طرف سرکاری دعوے اور ریاستی وزیر کے ٹی آر کی جانب سے ترقی کے نام پر ڈھنڈورا پیٹنے والی پالیسی کی خلعی کھول گئی ۔ ہر بات پر عہدیداروں کو اپنے سماجی نٹ ورکنگ سائیٹ ٹوئیٹر کے ذریعہ ہدایت دینے اور تشہیر کرنے والے کے ٹی ار کے تعلق سے اس طرح کا عوامی احتجاج کسی رسوائی سے کم نہیں ۔ چونکہ موسم برسات میں ٹھہر کر مختلف علاقوں بالخصوص کوکٹ پلی کا علاقہ برساتی پانی اور دیگر مسائل سے مشکلات کا شکار ہوتے ہیں اور ان علاقوں کی عوام کو بے پناہ مسائل اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑھتا ہے ۔ نمائندگیاں سیاسی دوسرے اور دفاتر کے چکر کاٹنے کے بعد کے ٹی آر کے بلند بانگ دعوے سنکر عوام مسائل کی یکسوئی کی امید لگائے بیٹھے تھے ۔ لیکن عوام کی امیدواروں پر برساتی پانی کی مدد سے کے ٹی آر نے پانی پھیر دیا ۔ مسائل کی یکسوئی سے تنگ آکر عوام نے وزیر اور مقامی رکن اسمبلی مادھاورم کرشنا کی تصاویر کو پلے کارڈز کی شکل دے دی اور پانی کے گڑھوں پر پتھروں کی مدد سے لگادیا ۔ عام طور پر محلہ اور بستی میں کسی بڑے شخص یا لیڈر کی موت پر اس طرح پلے گارڈز لگائے جاتے ہیں ۔ تصویر کا بلاک اینڈ وائیٹ فوٹو کاپی کرواکر ایسے ایک کاربورڈ سے چسپاں کیا جاتا ہے اور اسے محلے کے کونے نکڑ اور چوراہے پر لگادیا جاتا ہے ۔ جس کے ذریعہ یہ پیغام دیا جاتا ہے کہ فلاں شخص اب نہیں رہا لیکن اس طرح کا احتجاج تشویش کا باعث بنا ہوا ہے جو عوامی تکالیف کو بھی بیان کرتا ہے کہ آیا ان علاقوں کی عوام کی تکالیف کیا ہوں گی اور کس طرح کے مصائب کا یہ لوگ شکار ہوں گے ۔ ان کے اس طرح کے احتجاج سے تکلیف کا اندازہ ہوتا ہے کہ عوام آخر کس حد تک ریاستی وزیر کے کھوکھلے دعوؤں سے بے زار ہیں ۔ مقامی رکن اسمبلی و وزیر کی کارکردگی سے کس حد تک عوام ناراض ہیں ۔