مخالف تلنگانہ ہونے کا الزام، ٹی آر ایس قائدین کی پریس کانفرنس
حیدرآباد۔/25 ستمبر، ( سیاست نیوز) تلنگانہ راشٹرا سمیتی نے کونڈہ سریکھا اور انکے شوہر کونڈہ مرلی کو تنقید کا نشانہ بنایا جنہوں نے آج ٹی آر ایس سے استعفی دے کر کانگریس میں شمولیت کا اعلان کیا ہے۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے سابق رکن اسمبلی ونئے بھاسکر، سابق وزیر بسوا راج ساریا اور ٹی آر ایس مہیلا وبھاگ صدر جی سدھا رانی صدر نشین ویمنس کوآپریٹیو فینانس کارپوریشن نے الزام عائد کیا کہ کونڈہ سریکھا اور ان کے شوہر کو ورنگل اور دیگر مقامات پر سیٹلمنٹ سے فرصت نہیں ہے اور وہ تلنگانہ تحریک کی مخالفت کرچکے ہیں۔ یہ دونوں عوامی تائید کی غلط فہمی کے سبب کے سی آر پر تنقید کررہے ہیں۔ عوام کو دھمکانا، ہراسانی اور سیٹلمنٹ ان کے نام سے منسوب ہے۔ اس جوڑے کو ٹی آر ایس نے نئی سیاسی زندگی دی تھی۔ انہوں نے کے ٹی آر پر تنقیدوں کو مسترد کیا اور کہا کہ کے ٹی آر نے نہ صرف تلنگانہ تحریک میں سرگرمی سے حصہ لیا بلکہ ان پر کئی مقدمات درج کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ورنگل ایسٹ حلقہ سے کونڈہ جوڑے کو ٹکٹ نہ دینے سے عوام میں مسرت کی لہر ہے ۔ ونئے بھاسکر نے کہا کہ کے سی آر کے سبب اس جوڑے کو سیاسی زندگی ملی حالانکہ اس جوڑے نے تلنگانہ تحریک کی مخالفت کی تھی ۔ بسوا راج ساریا نے عوام سے اپیل کی کہ وہ تلنگانہ مخالف کونڈہ جوڑے کو سبق سکھائیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس میں کوئی گروہ بندی نہیں ہے ہر قائد کیلئے کے سی آر ہی ہائی کمان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر ورنگل ایسٹ حلقہ سے جس امیدوار کا نام اعلان کریں گے وہ کامیابی حاصل کریگا۔ جی سدھا رانی نے کہا کہ کونڈہ جوڑے کو کے سی آر پر تنقید کا حق نہیں ہے۔ 2014 میں جبکہ سیاسی مستقبل تاریک تھا اس جوڑے نے ٹی آر ایس میں شمولیت اختیار کی اور انہیں ٹکٹ دیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کے ٹی آر ، کویتا اور سنتوش کمار پر تنقید کا اس جوڑے کو کوئی حق نہیں اور نہ ہی وہ ان کے مقام کی برابری کرسکتے ہیں۔ عوام کی تائید سے کے ٹی آر اور کویتا منتخب ہوئے ۔ سدھا رانی نے کہا کہ پارٹی میں اختلافات سے متعلق اپوزیشن کا پروپگنڈہ بے بنیاد ہے۔ ہر کارکن اور قائد کیلئے کے سی آر کا حکم حرف آخر ہے اور وہ سپریم لیڈر ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ عہدوں کیلئے پارٹی تبدیل کرنا کونڈہ جوڑے کی عادت ہے اور وہ کئی پارٹیاں تبدیل کرچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی میں رہ کر مخالف پارٹی سرگرمیوں میں حصہ لینے کے سبب انہیں ٹکٹ سے محروم کیا گیا ہے۔ ٹی آر ایس کے ایک اور قائد جی روی کمار نے کہا کہ ٹی آر ایس دور حکومت میں عوام کو اسکیمات کا فائدہ راست طور پر مل رہا ہے۔ عوام کو کونڈہ جوڑے پر کوئی بھروسہ نہیں اور اگر وہ مقابلہ کرتے ہیں تو سخت ہزیمت اٹھانی پڑے گی۔ انہوں نے کونڈہ جوڑے کو مشورہ دیا کہ وہ زبان قابو میں رکھیں۔ انہوں نے چیلنج کیا کہ اگر ان میں ہمت ہو تو وہ دوبارہ منتخب ہوکر دکھائیں۔