سونیا اور راہول گاندھی سے 4 گھنٹوں میں ملاقات ہوجاتی ہے ‘ کے سی آر سے چار سال میں نہیں ہوئی
حیدرآباد۔25ستمبر(سیاست نیوز) ٹی آر ایس کے خلاف بغاوت کرکے بطور آزاد امیدوار اسمبلی الیکشن میںمقابلے کاارادہ رکھنے والی ورنگل ایسٹ کی رکن اسمبلی کونڈا سریکھا نے کہاکہ ورنگل ایسٹ‘ پرکالا‘ بھوپالا پلی کے تین اسمبلی حلقوں میں دو سے وہ مقابلہ کریںگی جبکہ ایک ایک حلقہ سے ان کی بیٹی یا شوہر کونڈہ مرلی مقابلہ کریں گے۔ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کونڈا سریکھا نے کہاکہ کانگریس کے بشمول پندرہ سے زائد جماعتیں ان سے رابطے میں ہیں مگر وہ اور ان کے گھر سے کوئی ایک فرد بطور آزاد امیدوار مقابلہ کریگا۔ کے سی آر کو تنقید کانشانہ بناتے ہوئے کونڈا سریکھا نے کہاکہ ان کی ماں کے انتقال پر کے سی آر نے نہ تو ان سے ملاقات کی اورنہ انہیںپرسہ دیا جبکہ دیاکر رائو کے والدکی موت پر کے سی آر دیاکر رائو کے گھر گئے۔ کونڈا سریکھا نے کہاکہ پارٹی لیڈرہونے کے باوجود وہ دلت ہیں اس لئے چیف منسٹر نے ان سے ملاقات نہیں کی او ردیاکر رائو دوسری پارٹی کے ہیںمگر اعلی ذات کے ہونے کی وجہہ سے کے سی آر نے دیاکر رائو سے ملاقات کی ۔ انہوں نے کے سی آر کی اس تقریر کا بھی حوالہ دیا جس میںانہوں نے یوپی اے چیر پرسن سونیا گاندھی اور کانگریس صدر راہول گاندھی سے ملاقات کیلئے چار گھنٹو ں تک انتظار کرنے کی بات کہی تھی۔کونڈا سریکھا نے کہاکہ سونیاگاندھی او رراہول گاندھی سے چار گھنٹوں بعد ملاقات تو ہوجاتی ہے مگر چیف منسٹر چارسالوں تک پارٹی کے عوامی نمائندوں کووقت دینے سے قاصر ہیں۔کونڈا سریکھا نے کہاکہ ساڑھے چار سالوں میں ایک مرتبہ بھی سکریٹریٹ میں قدم نہیںرکھااور نہ ہی عوام سے ملاقات کی اور سب سے بڑی افسوس کی بات ہے کہ پارٹی کے منتخب عوامی نمائندے بھی چار سالوں سے ملاقات کے منتظر ہیںمگر انہیں ملاقات کا موقع نہیں دیا گیا۔ انہو ںنے کہاکہ پارٹی و ریاستی انتظامیہ صرف تین لوگوں کی اجارہ داری سے چل رہی ہے۔کے ٹی آر ‘ کویتا اور سنتوش کمار۔ انہوں نے کہا کہ فارم ہاوز کو ہرا بھرا کرنے کو کے سی آر تلنگانہ کی ترقی سمجھ رہے ہیں مگر ایسا نہیں ہے عوام نے کافی امیدوں سے ٹی آر ایس کو اقتدار دیا تھا مگر اقتدار کے گھمنڈنے کے سی آر او ران کے گھر والے جو سرگرم سیاست کا حصہ بنے ہیں کو اندھا کردیاہے۔انہوں نے کے ٹی آ ر کے اس دعوی کا بھی حوالہ دیا جس میںانہوں نے کہاتھا کہ اگر ٹی آر ایس ریاست میں دوبارہ اقتدار میںنہیں آتی ہے تو وہ سیاسی سنیا س لے لیں گے۔سریکھا نے کہاکہ میرا کے ٹی آر کو مشورہ ہے کہ وہ سیاسی سنیاس کی تیاری کرلیں کیونکہ تلنگانہ کادانشوار طبقے‘ جہدکار‘ طلبہ اور نوجوانوں کے علاوہ شہیدان تلنگانہ کے لواحقین فیصلہ کرلیاہے کہ ٹی آر ایس کو دوبارہ تلنگانہ میںاقتدار پر فائز ہونے نہیں دیں گے۔