کونسل کی 5 نشستوں پر ٹی آر ایس کی کامیابی یقینی: کے ٹی آر

درکار تعداد کا دعویٰ، لوک سبھا کی 16 نشستوں پر کامیابی ٹی آر ایس کا مشن

حیدرآباد۔/23 فروری، ( سیاست نیوز) ٹی آر ایس کے کارگذار صدر کے ٹی راما راؤ نے یقین ظاہر کیا کہ کونسل کی 5 نشستوں پر ٹی آر ایس کے امیدواروں کی کامیابی ہوگی۔ میڈیا کے نمائندوں سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے کے ٹی آر نے کہا کہ اتم کمار ریڈی نے ان کے امیدوار کے سلسلہ میں تعاون کرنے کی خواہش کی ہے۔ کے ٹی آر کے مطابق 5 نشستوں پر کامیابی کے لئے ٹی آر ایس کے پاس درکار ارکان موجود ہیں۔ اسی لئے حلیف جماعت کے ساتھ مل کر 5 نشستوں پر مقابلہ کیا جارہا ہے۔ مجلس ہماری حلیف جماعت ہے۔ انہوں نے کانگریس پارٹی کے اس دعویٰ کو مسترد کردیا کہ لوک سبھا انتخابات میں اصل مقابلہ مودی اور راہول گاندھی کے درمیان ہوگا۔انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں 16 لوک سبھا نشستوں پر کامیابی ہمارا عین مقصد ہے تاکہ مرکز سے ریاست کو انصاف حاصل کیا جاسکے گا۔ انہوں نے کہا کہ صرف دو ارکان پارلینٹ کے ساتھ کے سی آر نے تلنگانہ ریاست حاصل کی۔ 16ارکان پارلیمنٹ کامیاب ہوں تو تلنگانہ کی ترقی کی رفتار تیز ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ 2014 میں کانگریس پارٹی کو محض 48 لوک سبھا نشستیں حاصل ہوئی تھیں جبکہ وہ قومی پارٹی ہونے کا دعویٰ کرتی ہے۔ کے ٹی آر نے کہا کہ لوک سبھا انتخابات میں کانگریس کو 100 نشستوں کا حصول بھی ممکن نہیں۔ بی جے پی کی نشستوں کی تعداد کافی کم ہوجائے گی۔ یہ دونوں بڑی علاقائی جماعتوں میں تبدیل ہوچکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیارم اسٹیل پلانٹ کے احیاء کیلئے مرکز میں ٹی آر ایس کا مضبوط رول ضروری ہے۔ کے ٹی آر نے آندھرا پردیش میں وائی ایس آر کانگریس پارٹی کی کامیابی کو یقینی قرار دیا اورکہا کہ چندرا بابونائیڈو کو بدترین شکست ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ چندرا بابو نائیڈو پر ابھی سے مایوسی واضح طور پر دکھائی دے رہی ہے۔ چندرا بابو نائیڈو کو نیند میں بھی کے سی آر سے خوف ہورہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ووٹ مانگنے سے پہلے چندرا بابونائیڈو کو یہ بتانا چاہیئے کہ انہوں نے آندھرا پردیش کی ترقی کیلئے کیا کیا ہے۔ چندرابابونائیڈو کی شکست صد فیصد یقینی ہے اور دہلی تو کیا وجئے واڑہ میں بھی وہ اثر انداز نہیں ہو پائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آندھرا پردیش کے صنعت کار ارکان پارلیمنٹ پر انکم ٹیکس دھاوے ہوں تو چندرا بابو نائیڈو کو تکلیف کیوں ہے۔ ٹی آر ایس کے ارکان پارلیمنٹ پر بھی آئی ٹی کے دھاوے ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں قومی جماعتیں اپنے بل بوتے پر اقتدار میں نہیں آپائیں گی۔ تلنگانہ میں کانگریس پارٹی کی حالت کافی خراب ہے۔ کے ٹی آر نے کہا کہ تلنگانہ عوام دہلی فتح کریں گے اس نعرہ کے ساتھ ٹی آر ایس لوک سبھا انتخابات میں حصہ لے گی۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ پلوامہ دہشت گرد حملہ کو بی جے پی سیاسی فائدہ کیلئے استعمال کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ حملہ سے مرکزی انٹلیجنس کی ناکامی بھی بے نقاب ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ میں کس کو شامل کیا جائے یہ چیف منسٹر کا اختیار ہے۔ میں، ہریش راؤ یا اور کوئی ہو وہ چیف منسٹر کے فیصلہ کے پابند ہیں۔ اسمبلی میں ارکان کی تعداد کا15 فیصد پر مشتمل کابینہ کی شرط ہے۔ اس شرط میں ترمیم کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوک سبھا کے پارٹی امیدواروں کا چیف منسٹر فیصلہ کریں گے۔ انہوںنے کہا کہ اسمبلی چونکہ وقت سے پہلے تحلیل کردی گئی تھی لہذا امیدواروں کا اعلان بھی پہلے کیا گیا تھا لیکن اب لوک سبھا کے سلسلہ میں ایسا کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس کو کامیابی کا یقین ہے اسی لئے وہ تنہا مقابلہ کررہی ہے۔ انتخابی نتائج پر فیڈرل فرنٹ کے قیام کا انحصار رہے گا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ تلنگانہ حکومت نے آندھرا پردیش کے خلاف کوئی ایک قدم بھی نہیں اٹھایا ہے لیکن چندرا بابو نائیڈو عوام کو گمراہ کررہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں کے ٹی آر نے کہا کہ کے سی آر مناسب وقت پر جگن موہن ریڈی سے ملاقات کریں گے۔