کونسل انتخابات میں پانچ نشستوں پر کامیابی کیلئے ٹی آر ایس کوشاں

پانچ کے منجملہ ایک نشست پر کانگریس امیدوار کا مقابلہ یقینی، تلگودیشم کے رکن کا موقف غیر واضح
حیدرآباد 26 فروری (سیاست نیوز) ریاست تلنگانہ میں قانون ساز کونسل انتخابات کے لئے اعلامیہ جاری ہونے کے ساتھ ہی پھر ایک مرتبہ سیاسی ماحول گرما گرم ہوگیا۔ برسر اقتدار تلنگانہ راشٹرا سمیتی نے اپنے چار امیدواروں کے ناموں کو قطعیت دیتے ہوئے ایک نشست اپنی حلیف جماعت مجلس کو فراہم کرنے کا فیصلہ کیا۔ لیکن اس صورتحال کے پیش نظر کانگریس پارٹی نے بھی اپنے ایک امیدوار کو انتخابی مقابلہ کروانے کا فیصلہ کرکے امیدوار کو قطعیت دینے کے عمل میں مصروف دکھائی دیتی ہے۔ جبکہ برسر اقتدار ٹی آر ایس نے تلنگانہ قانون ساز کونسل کی ارکان اسمبلی کوٹہ کے تحت مخلوعہ ہونے والی جملہ پانچ نشستوں (یعنی چار ٹی آر ایس، ایک مجلس) پر اپنی کامیابی کا ادعا کررہی ہے لیکن اس طرح ارکان اسمبلی کی تعداد کی روشنی میں آخر پانچویں نشست پر کون کامیابی حاصل کریں گے یہ ایک سوالیہ نشان ہے اور اس پانچویں نشست پر کامیابی کے حصول کے لئے کانگریس کی حکمت عملی کیا ہوگی اور ٹی آر ایس کیا حکمت عملی اختیار کرے گی؟ اس صورتحال پر ہر کوئی غور کرنے پر مجبور ہے۔ ریاستی قانون ساز اسمبلی میں ارکان اسمبلی کی تعداد کے لحاظ سے ٹی آر ایس کو چار نشستوں اور کانگریس پارٹی کو ایک نشست پر کامیابی ممکن ہوسکتی ہے۔ لیکن برسر اقتدار ٹی آر ایس نے اپنی حلیف جماعت کے ساتھ مل کر جملہ پانچ نشستوں پر مقابلہ کی تیاری کی ہے۔

کانگریس نے اپنی تعداد کے لحاظ سے پانچویں نشست پر مقابلہ کرنے کے لئے امیدوار کے نام کو قطعیت دے رہی ہے اور اس پانچویں نشست کے لئے بھی اپنی حلیف جماعت کے امیدوار کی ٹی آر ایس بھرپور تائید کے ذریعہ کامیابی کو یقینی بنانے کے لئے جامع حکمت عملی اختیار کررہی ہے لیکن ٹی آر ایس کے اس طریقہ کار کو کانگریس غلط اقدام قرار دے رہی ہے کیوں کہ پانچ نشستوں پر کامیابی کے لئے برسر اقتدار ٹی آر ایس کو جملہ 105 ارکان اسمبلی درکار ہوں گے۔ لیکن ٹی آر ایس اور حلیف مجلس کے جملہ ارکان صرف چار نشستوں پر ہی ٹی آر ایس کامیابی حاصل کرسکتی ہے اور پانچویں نشست پر کامیابی کے لئے ٹی آر ایس کو مزید 7 یا 8 ارکان درکار ہوں گے جبکہ تلگودیشم کے ارکان اسمبلی کی تعداد دو ہے لیکن ان دو ارکان اسمبلی میں ایک رکن ایس وینکٹ ویریا کا موقف مشکوک ہے اور وہ ٹی آر ایس کے حق میں اپنے ووٹ کا استعمال کرنے کی پیش قیاسیاں ہورہی ہیں۔