کونسلنگ سنٹر کی افتتاحی تقریب ۔ نماز کا وقت تبدیل، بیانر میں انگریزی کی غلطی

حیدرآباد ۔ 2 ۔ جولائی (سیاست نیوز) یوں تو محکمہ اقلیتی بہبود کی دگر گوں صورتحال سے عوام اچھی طرح واقف ہیں لیکن محکمہ کے اعلیٰ عہدیدار نے بھی آج اس کا اعتراف کرلیا۔ حج ہاؤز میں گھریلو تنازعات کی یکسوئی کیلئے قائم کردہ کونسلنگ سنٹر کی افتتاحی تقریب میں سکریٹری اقلیتی بہبود کو اسٹیج پر کرسیاں جماتے ہوئے دیکھا گیا۔ وہ پروٹوکول کے اعتبار سے خود کرسیاں جما رہے تھے۔ اس موقع پر اخباری نمائندوں نے جب خود سکریٹری کی جانب سے یہ کام کرنے کے بارے میں استفسار کیا تو ان کا برجستہ جواب تھا کہ اگر ڈپارٹمنٹ ٹھیک ہوتا تو یہ نوبت نہ آتی۔ سکریٹری اقلیتی بہبود کا یہ جواب محکمہ کی دگرگوں صورتحال کے اظہار کیلئے کافی ہے۔ تقریب میں اس طرح کی کئی چیزیں دیکھی گئیں جو محکمہ کی ناقص کارکردگی کو ثابت کر رہے تھے۔ کونسلنگ سنٹر کے باب الداخلہ پر جو بیانر نصب کیا گیا تھا، اس کی انگریزی میں غلطی تھی۔ لفظ کونسلنگ کو انگریزی میں غلط تحریر کیا گیا اور ساری تقریب کے دوران کسی نے بھی اس غلطی کا نوٹ نہیں لیا۔ محکمہ کے ایک ماتحت عہدیدار کی توجہ جب اس جانب مبذول کرائی گئی تو انہوں نے غلطی تسلیم کرنے کے بجائے ریمارک کیا کہ اقلیتی بہبود میں ایسا چلتا ہے۔ محکمہ نے جس مقصد سے کونسلنگ سنٹر قائم کیا، اس کا نام ہی غلط رکھا گیا۔ طلاق اور ازدواجی تنازعات کی یکسوئی کیلئے قائم کردہ اس سنٹر کو میریج کونسلنگ سنٹر کا نام دیا گیا ہے جبکہ میریج کونسلنگ کا مطلب شادیوں کے اہتمام کیلئے کونسلنگ کرناہے۔ ہونا تو یہ چاہئے تھاکہ اسے سنٹر فار Marital ڈسپیوٹس لکھا جاتا۔ برخلاف اس کے اس سنٹر کا انگریزی میں نام ’’مرکز برائے صلح و مشاورت ازدواجی مسائل‘‘ رکھا گیا ہے۔ افتتاحی تقریب میں موجود کئی افراد نے اس غلطی کی جانب حکام کی توجہ مبذول کرائی اور نام تبدیل کرنے کا مشورہ دیا۔ محکمہ اقلیتی بہبود کے عہدیداروں نے اس تقریب کو اس قدر اہمیت دی کہ حج ہاؤز کی مسجد میں نماز ظہر کا وقت تبدیل کردیا۔ مسجد میں نماز ظہر کا وقت 1.15 بجے مقرر ہے لیکن اس تقریب کیلئے اسے ایک دن کیلئے 1.30 کردیا گیا۔ مسجد میں مقررہ وقت پر بڑی تعداد میں مصلی نماز کی ادائیگی کیلئے جمع ہوگئے لیکن انہیں یہ جان کر حیرت ہوئی کہ محکمہ کی ایک تقریب کیلئے نماز کا وقت تبدیل کردیا گیا۔ دلچسپ بات تو یہ بھی تھی کہ محکمہ نے رمضان المبارک کے احترام کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مدعوئین میں اسنیکس تقسیم کئے جس پر روزہ دار حیرت میں پڑگئے۔