کودنڈا رام کے ساتھ مجرمانہ سلوک کی مذمت : محمد مشتاق ملک

حیدرآباد ۔ 22 ۔  فروری (سیاست نیوز) تلنگانہ مسلم جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے کاماٹی پورہ پولیس اسٹیشن پہنچ کر جے اے سی کے صدرنشین پروفیسر کودنڈا رام سے ملاقات کی کوشش کی۔ تاہم پولیس نے جے اے سی قائدین کو ملاقات سے روک دیا ۔ صدر مسلم جوائنٹ ایکشن کمیٹی محمد مشتاق ملک اور دیگر قائدین نے پولیس کے رویہ پر اپنا احتجاج درج کیا اور کہا کہ جمہوریت میں کوئی بھی حکومت پولیس کے ذریعہ عوام کے جذبات کو کچل نہیں سکتی۔ انہوں نے کودنڈا رام سے ملاقات کی اجازت نہ دینے پر شدید ردعمل کا اظہار کیا اور کہا کہ کودنڈا رام تلنگانہ تحریک کے حقیقی ہیرو ہیں لیکن پولیس ان کے ساتھ ایک مجرم جیسا سلوک کر رہی ہے ۔ احتیاطی طور پر حراست میں لئے جانے کے باوجود ملاقات کی اجازت دی جاسکتی ہے لیکن تلنگانہ حکومت کودنڈا رام سے اس قدر خوفزدہ ہے کہ انہیں پرانے شہر کے انتہائی اندرونی اور قلعہ نما علاقہ میں محروس کر رکھا ہے ۔ محمد مشتاق ملک نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اگر نوجوانوں کے حقوق کے مسئلہ پر حکومت پولیس کے ذریعہ احتجاج کو کچلنے کی روش برقرار رکھے گی تو اسے 2019 ء کیلئے نوشتہ دیوار پڑھ لینا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح طلبہ اور نوجوانوں نے آندھرائی حکمرانوں کے قبضہ سے تلنگانہ کو آزاد کرانے کی جدوجہد کی تھی ، اسی طرح عوام کی توقعات کو پورا کرنے میں ناکام ٹی آر ایس حکومت کو زوال سے دوچار کرنے کی مہم شروع کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیروزگار نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی کے وعدے کی تکمیل میں حکومت بری طرح ناکام ہوچکی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات اور اوقافی جائیدادوں کے تحفظ جیسے وعدے بھی بھلا دیئے گئے ۔ جب حکومت نوجوانوں کو طاقت کے ذریعہ کچلنے کی کوشش کر رہی ہے تو مسلم تحفظات پر عمل آوری کی توقع کیسے کی جاسکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر نے ایک  لاکھ نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا ۔ حکومت کے تین سال  مکمل ہونے کو ہے لیکن ابھی تک تقررات کا عمل شروع نہیں ہوا اور اگر حکومت کے پاس کوئی اعداد و شمار ہے تو اسے عوام میں پیش کرنا چاہئے ۔ مشتاق ملک نے کہا کہ پروفیسر کودنڈا رام نے تلنگانہ تحریک کی قیادت کی اور ٹی آر ایس کو اقتدار حوالے کردیا لیکن آج اسی شخصیت کے ساتھ چوروں جیسا سلوک کیا گیا ہے ۔ رات 3 بجے پولیس کی جانب سے گھر کے دروازے توڑ کر داخل ہونا اور گرفتار کرنا کسی دہشت گرد کے ساتھ کی جانے والی کارروائی کی طرح ہے ۔ لیکن افسوس کے سی آر کی زیر قیادت ٹی آر ایس حکومت تلنگانہ کیلئے قربانیاں دینے والے افراد کے ساتھ اس طرح کا سلوک کر رہی ہے۔ انہوں نے پروفیسر کودنڈا رام سمیت گرفتار کئے گئے تمام طلبہ اور نوجوانوں کی فوری رہائی اور مقدمات سے دستبرداری کا مطالبہ کیا۔