کودنڈا رام پر شہر میں امن و ضبط کی صورتحال کو بگاڑنے کا الزام

چیرمین جے اے سی کے سیاسی عزائم ، ٹی آر ایس ارکان مقننہ کا بیان
حیدرآباد۔23 فبروری (سیاست نیوز) ٹی آر ایس کے ارکان مقننہ نے الزام عائد کیا کہ جے اے سی صدرنشین پروفیسر کودنڈارام نے شہر میں امن و ضبط کی صورتحال بگاڑنے کی کوشش کی ہے۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے پی راجیشور ریڈی اور سرینواس ریڈی نے کہا کہ بے روزگار نوجوانوں کی ریالی کے نام پر کودنڈارام حکومت کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریالی کے سلسلہ میں جب عدالت سے اجازت طلب کی گئی تو عدالت نے ناگول کے مقام کی تجویز پیش کی لیکن کودنڈارام نے عدالت کی تجویز کو قبول نہیں کیا۔ عدالت نے امن و ضبط کی صورتحال کو بگڑنے سے بچانے کے لیے شہر سے باہر ریالی کے انعقاد کی اجازت دی تھی۔ لیکن کودنڈارام کے عزائم کچھ اور ہی تھے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کودنڈارام کو نوجوانوں کے مسائل سے دلچسپی ہوتی تو وہ حکومت سے نمائندگی کرتے۔ برخلاف اس کے احتجاج کا راستہ اختیار کرنا ان کے سیاسی عزائم کو ظاہر کرتا ہے۔ راجیشور ریڈی نے کہا کہ ریالی بری طرح ناکام ہوچکی ہے اور صرف چند نوجوانوں نے شرکت کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کی اکثریت کو حکومت پر مکمل اعتماد ہے لہٰذا انہوں نے ریالی میں شرکت کی اپیل کو نظرانداز کردیا۔ انہوں نے کہا کہ مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات کرنا اس قدر آسان نہیں جتنا فلاحی اسکیمات پر عمل آوری ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت تمام محکمہ جات کی مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات کے حق میں ہے اور مرحلہ وار انداز میں بھرتی کی جائے گی۔ کودنڈارام جنہوں نے پولیٹکل سائینس کے پروفیسر کی حیثیت سے خدمات انجام دی ہیں کہ اس بات سے واقف نہیں کہ ایک لاکھ جائیدادوں پر تقررات کرنا کس قدر مشکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ریاست کے ہر بے روزگار نوجوان کو سرکاری ملازمت فراہم کرنے کے موقف میں نہیں ہے۔ برخلاف اس کے سرکاری اور خانگی شعبہ میں روزگار کے مواقع پیدا کئے جائیں گے۔ راجیشور ریڈی نے کہا کہ ابھی تک تقررات کے سلسلہ میں 34 نوٹفکیشن جاری کئے جاچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امن و ضبط کی صورتحال کو بگاڑنے کی کسی بھی کوشش کو برداشت نہیں کیا جائیگا۔ ارکان مقننہ نے کہا کہ قانون کو ہاتھ میں لینے کا اختیار کسی کو نہیں ہے اور تلنگانہ تحریک سے وابستہ کودنڈارام اور ان کے ساتھیوں کو اس کا علم ہونا چاہئے۔ سرینواس ریڈی نے کہا کہ کودنڈارام ایسی سیاسی جماعتوں کو مضبوط کرنے کی کوشش کررہے ہیں جنہیں عوام نے مسترد کردیا ہے۔ انہوں نے چیلنج کیا کہ کودنڈارام انتخابات میں حصہ لے کر اپنی مقبولیت ثابت کریں۔