کوبانی میں 146 شہریوں کا قتل ،آئی ایس کارروائی

بیروت /26 جون (سیاست ڈاٹ کام) دولت اسلامیہ کے جنگجوؤں نے گزشتہ 24 گھنٹے کی توڑ پھوڑ کے دوران، جو کردوں کے شہر کوبانی میں کی گئی، 146شہریوں کا قتل عام کیا۔ شام میں یہ جہادیوں کا اب تک کا بدترین قتل عام ہے۔ قصبہ میں قتل کرنے کی رفتار کرد مزاحمت کی علامت ہے اور اس کو انتقامی کارروائی سمجھا جاتا ہے، کیونکہ کرد نیم فوجی جنگجوؤں نے حالیہ ہفتوں میں جہادیوں کو کئی بار شکست دی ہے۔ تین دولت اسلامیہ کے خودکش بمباروں نے کوبانی کے باب الداخلہ پر کل اپنی گاڑیوں کو دھماکہ سے اڑادیا تھا، تاکہ جہادیوں کے داخلے کی راہ ہموار کرسکیں۔ مہلوک شہریوں میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے، جن کی نعشیں ان کے گھروں اور سڑکوں پر بکھری ہوئی ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیم شامی رسدگاہ کے ڈائرکٹر رامی عبد الرحمن نے کہا کہ طبی ذرائع کے بموجب کوبانی کے 120 شہریوں کو دولت اسلامیہ کے جنگجوؤں نے ان کے گھروں میں زبردستی داخل ہوکر قتل کردیا۔ دولت اسلامیہ کے نشانہ بازوں نے مقامی شہریوں کے گھروں کو راکٹ حملوں کا بھی نشانہ بنایا۔ صحافی مصطفی علی نے کہا کہ دولت اسلامیہ اس قصبہ پر قبضہ اور شہریوں کو اعظم ترین تعداد میں بے رحمی کے ساتھ قتل کرنا چاہتی ہے، تاکہ مزاحمت کرنے والوں کی حوصلہ شکنی ہو۔ کوبانی کے ہر خاندان کا کم از کم ایک رکن اس قتل عام میں ہلاک ہوچکا ہے۔ ایک ہزار سے زیادہ شہری ترکی کی سرحد کی جانب فرار ہوچکے ہیں۔ قصبہ کے دوسرے حصہ پر ترک فوجیوں اور پولیس کا قبضہ ہے، جو صورت حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔