کواپریٹیو بینکوں میں پرانی کرنسی کا انبار ، فصل قرض مشکل

بینکوں کو نوٹ بندی کی کرنسی قبول کرنے کی اجازت اچانک واپس لی گئی : شردپوار
نئی دہلی ۔ 29مارچ (سیاست ڈاٹ کام) ڈسٹرکٹ سنٹرل کواپریٹیو بینکوں میں 500 اور 1000 روپئے کے پرانے نوٹوں کی گڈیاں یونہی پڑے ہیں کیونکہ انھیں کرنسی خزانے میں جمع کرانے کی اجازت نہیں دی گئی اور اس سے فصل پر قرض کی اجرائی پر اثر پڑرہا ہے، ویٹرن این سی پی لیڈر شرد پوار نے آج یہ بات کہی۔ یہ مسئلہ راجیہ سبھا میں وقفہ صفر کے دوران اٹھاتے ہوئے مہاراشٹرا کے طاقتور لیڈر نے کہا کہ ڈسٹرکٹ سنٹرل کواپریٹیو بینکس (ڈی سی سی بیز) متروکہ کرنسی کی بڑی رقم سے پریشان ہیں جبکہ ریزرو بینک نے چلن سے ہٹا لی گئی کرنسی قبول کرنے کیلئے انھیں دی گئی اپنی اجازت درمیان میں واپس لے لی ہے۔ پوار نے کہا کہ وہ ڈپازٹس جو انھوں نے اجازت سے دستبرداری سے قبل وصول کئے، اب ان پر بوجھ بن گئے ہیں۔ 8 نومبر 2016ء کو 500 اور 100 روپئے کی پرانی نوٹوں کو چلن سے ہٹالینے کے بعد پرانی کرنسی کو بینکوں میں جمع کرانے یا تبدیل کرالینے کی اجازت دی گئی تھی۔ پوار نے کہا کہ ڈی سی سی بیز نے نوٹ بندی والے کرنسی نوٹوں کو 10 اور 13 نومبر 2016ء کے درمیان قبول اور تبدیل کیا، لیکن بعد میں انھیں ایسا کرنے سے منع کردیا گیا، اور تب پرانی کرنسی کا انبار ان بینکوں کے پاس پڑا ہے۔