کوئمبتور میں کرسمس کے لئے تیار کئے گئے دعائیہ حال کو آر ایس ایس کارکنوں نے مبینہ طور پر تہس نہس کردیا

پولیس نے بھی اب تک کوئی کیس درج نہیں کیا‘ان کا کہنا ہے کہ انتباہ کے باوجود منتظمین نے اجلاس منعقد کرنے کی تیاری کی۔
کیرالا۔ ریاست کے کوئمبتور شہر میں کرسمس کے جشن کے لئے تیار کئے گئے دعائیہ حال میںآر ایس ایس کے کارکنوں نے مبینہ طور پر توڑ پھوڑ مچائی۔ہفتہ کے روز شہر کے ماتھم پالایام علاقے کے کوٹائی پیروو میںیہ واقعہ پیش آیا۔

پاسٹر کارتک جو اس حملہ کے متاثر ہیں نے کہاکہ ایک سرکاری ٹیچر سیلوراج جس کا گھر دعائیہ حال کے قریب میں ہے نے اپنے گھر والوں او ردیگر بیس آر ایس ایس کارکنوں کے ساتھ اس کام کو انجام دیا ہے‘ تاکہ کرسمس جشن کے خلل پیدا کیاجاسکے۔انہوں نے کہاکہ ’’ جب ہم جشن منارہے تھے ‘ سیلوراج اور اس کے گھر والے کویتا‘ چندرشیکھر او رآر ایس ایس کے بیس کارکن اچانک ہمارے گھر میں منصوبے کے ساتھ ائے اور گرجا گھر میں جبراً داخل ہوکر وہا ں پر رکھے تمام سامان کے ساتھ توڑ پھوڑ مچائی ۔

ان لوگوں نے گرجا گھر میں موجود بردارس اور عقیدت مندوں کے ساتھ بھی مارپیٹ کی جو عبادت کے لئے یہاں پر ائے تھے‘‘۔اس حملے میں کارتک کے سر پر چوٹ لگی او رایک عورت کو فریکچر آیا ہے جبکہ دیگر لوگوں کو معمولی چوٹیں لگی ہیں۔

کارتک نے کہاکہ ’’ہم نے کوئی غلط کام نہیں کیا‘ جس طرح سب جگہ ہورہا ہے اسی طرح ہم نے بھی کرسمس کا جشن منایا اور غریبوں میں کچھ چیزیں تقسیم کی‘‘۔ پولیس سے تحفظ کا مطالبہ کرتے ہوئے کارتک نے کہاکہ ’’ ہم تحفظ چاہتے ہیں او رہم نے خاطیوں کے خلاف کڑی کاروائی کا بھی پولیس سے مطالبہ کیا ہے‘‘۔ کارتک کا الزام ہے کے سیلوارج پچھلے دو ماہ سے مشکلات کھڑا کررہا ہے اور اس کے لئے انہوں نے ایک پٹیشن بھی دائر کی ہے۔

ٹی این ایم سے بات کرتے ہوئے کوئمبتور اسپیشل برانچ انسپکٹر لوگ ناتھن نے کہاکہ انہوں نے اب تک کوئی افیسل درخواست پیش نہیں کی ہے۔ انہو ں نے مزیدکہاکہ ’’ ہم نے اب تک کوئی باضابطہ شکایت درج نہیں کی ہے کیونکہ دوگرہو ں کی اس میں غلطی ہے‘ اس لئے ہم تحقیقات کررہے ہیں‘‘۔

فرقہ وارانہ تشدد کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پاسٹر کے پاس اجلاس منعقد کرنے کے لئے کوئی اجازت نہیں تھی‘ جبکہ وہ ایک رہائشی علاقہ ہے۔انہوں نے کہاکہ ’’ مسئلہ اس وقت پرتشدد ہوگیا جب بہت ساری درخواستوں کے باوجود بھی پاسٹر نے میٹنگ منعقد کی‘ جو شورو غل کی وجہہ بنا ہے۔رہائشی علاقے میں اجلاس منعقد کرنے کی اجازت دینے سے متعلقہ تحصلیدار نے پہلے ہی منع کردیاتھا۔اس کے باوجود وہا ں پر میٹنگ منعقد کی گئی۔